سورة الدخان - آیت 11

يَغْشَى النَّاسَ ۖ هَٰذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جو لوگوں پر چھا جائے گا۔ یہ دردناک عذاب ہوگا

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

دھوئیں کا عذاب (ف 1) مکے والوں نے جب حضور (ﷺ) کے پیغام توحید کو ٹھکرایا اور انتہائی تحقیر وتذلیل کے ساتھ آپ کا خیرمقدم کیا تو اس وقت آپ کی زبان الہام ترجمان سے یہ کلمات بےاختیار نکل گئے کہ اے اللہ ان لوگوں پر اس قحط کا عذاب نازل کر جو تونے یوسف کے زمانہ میں نازل کیا تھا ۔ بس ان الفاظ کا حضور (ﷺ) کے منہ سے نکلنا تھا کہ اجابت نے ہاتھوں ہاتھ لیا ۔ آسمان نے رحمت کے دراوزوں کو ان پر بند کرلیا زمین میں خشکی ہوگئی ۔ اور قحط وجوع نے قریش کو آزمائش میں ڈال دیا ۔ اس قدر فاقے ہونے لگے کہ بھوک کے مارے ان لوگوں کی آنکھوں کے سامنے دھواں سا معلوم ہونے لگا ۔ زندگی کے لئے یہ لوگ مجبور ہوگئے کہ مردار کھائیں ۔ اور کتوں کے گوشت تک کو نہ چھوڑیں ۔ جب صورت حالات یہ ہوگئی تو اس وقت انہوں نے یہ محسوس کیا کہ یہ عذاب ہے ۔ اور ہماری بغاوت اور سرکشی کا نتیجہ ہے اس وقت ان کو ندامت ہوئی اور انہوں نے درخواست کی کہ ہم پرسے عذاب دور کردیا جائے ۔ ہم حق وصداقت کو تسلیم کرلیں گے ۔ اور حضور (ﷺ) کی نبوت پر ایمان لے آئیں گے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ تو ہم کو معلوم ہے کہ یہ عذاب سے اس وقت ضرور متاثر ہوں گے ۔ مگر پھر سر کشی اور تمردان میں عود کرآئے گا بہر آئینہ ہماری رحمت کا تقاضا ہے کہ عذاب ان پر سے دور کردیں گے دیکھیں کہ یہ کہاں تک اپنے عہد کی پاسداری کرتے ہیں ۔ ان آیات میں اسی پیشیگوئی کی طرف اشارہ ہے ۔ اور لطف یہ ہے کہ یہ آیتیں اس وقت نازل ہوئیں جب کہ یہ لوگ اپنی اولاد اور اپنی دولتمندی پر فخروغرور کا اظہار کررہے تھے کہ یہ اس طرح بھوک وافلاس سے دو چار ہوں گے ۔