قُلْ إِن كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ
آپ ان سے کہئے کہ اگر اللہ کا کوئی بیٹا ہوتا تو سب سے پہلے میں اس کی عبادت [٧٦] کرنے والا ہوتا
ف 1: ان لوگوں سے خطاب ہے ۔ جو اللہ تعالیٰ کی جلالت قدر سے آگاہ نہیں ہیں ۔ اور اس کے لئے اولاد کو ثابت کرتے ہیں ۔ فرمایا : یہ بالکل غلط عقیدہ ہے ۔ آپ ان لوگوں سے کہہ دیجئے کہ اگر اللہ کے کوئی بیٹا ہوتا ۔ تو ہمیں انکار کرنے سے کیا ملتا ۔ آپ لوگ دیکھتے ۔ کہ ہم سب سے پہلے اس کی پوجا اور پرستش کرتے ۔ کیونکہ ہمیں جب اس سے محبت ہے ۔ تو ان لوگوں سے بھی قدرتاً محبت ہوتی ۔ اور جو اس کے عزیز اور رشتہ دار ہوتے ۔ مگر واقعہ یہ ہے ۔ کہ اس کی ذات ہر نوع کے شرک سے پاک اور بلند ہے ۔ اس کا کوئی رشتہ دار نہیں ۔ وہ مجرد اور بسیط حقیقت ہے ۔ آسمان کی بلندیوں سے لے کر زمین کی پستیوں تک ہر چیز اس کے تابع اور مسخر ہے ۔ وہ عرش بریں کا مالک ہے ۔ اس کو کسی نوع کی احتیاج اور ضرورت نہیں ۔ یہ لوگ اس قسم کے خیالات کا اظہار کرکے اس کے حضور میں گستاخی کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے ۔ کہ وہ اس سرکشی کی سخت سزا پائیں گے *۔ حل لغات :۔ العبدین ۔ عبادت کرنے والے اور عبد کے معنے انکار کرنے کے بھی ہوتے ہیں ۔ اس صورت میں آیت کا ترجمہ یہ ہوگا ۔ کہ اگر اللہ کے کوئی بیٹا ہوتا ۔ تو ہم ایسے اللہ کا سب سے پہلے انکار کردیتے *۔