سورة الزخرف - آیت 63

وَلَمَّا جَاءَ عِيسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُم بِالْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ الَّذِي تَخْتَلِفُونَ فِيهِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور جب عیسیٰ صریح نشانیاں لے کر آئے تھے تو کہا میں تمہارے پاس دانائی [٦٢] کی باتیں لایا ہوں اور اس لئے بھی تاکہ تم پر بعض وہ باتیں واضح [٦٣] کر دوں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو۔ لہٰذا اللہ سے ڈر جاؤ اور میری اطاعت کرو

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2) ان آیات میں حضرت مسیح کی پہلی بعثت کا ذکر ہے کہ جب یہ تشریف لائے اور انہوں نے کہا کہ میں آیات وبراہین کے ساتھ آیا ہوں تاکہ تمہیں زندگی کے حکیمانہ نکات سے آگاہ کروں اور دین ومذہب کے نام سے جو تم نے اختلافات پیدا کررکھے ہیں ان کو مٹادوں ۔ اور تقویٰ واطاعت کے جذبات سے تم میں ترقی کی روح پھونک دوں ۔ دیکھو اللہ ایک ہے وہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے ۔ اس کی عبادت سے منہ نہ موڑو ۔ اس تک پہنچنے کی سیدھی راہ یہی ہے کہ توحید کے اسرار سے واقفیت حاصل کرو ۔ اور اپنے سر کو جبرا اس کے آستانہ جلال وقدس کے اور کسی کے سامنے نہ جھکاؤ۔ ان کی قوم نے یہ باتیں سنیں اور حسب دستور ان کو کوئی اہمیت نہ دی ۔ انکار و تمرد کو شیوہ بنالیا ۔ اور مسیح کی جان کے لاگو بن گئے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ لوگ ظالم ہیں ۔ اور عذاب الیم کے مستحق ہیں ۔ یعنی قیامت میں لوگوں کی یہ حالت ہوگی کہ ہر نوع کے باہمی تعلقات مودت وعقیدت منقطع ہوجائیں گے ۔ بلکہ یہ ایک دوسرے کی مخالفت کرینگے ۔ سوائے مومنین کے ان کے دل جس طرح دنیا میں حسد وبغض کے جذبات سے پاک تھے ۔ یہاں بھی پاک رہیں گے ۔ ان کے لئے جنت میں ہر طرح کی آسودگی مہیا ہوگی ۔ اور ان کو کسی قسم کا خوف اور غم نہ ہوگا ۔ حل لغات : الشَّيْطَانُ۔ یعنی گمراہ کن شخص ۔