سورة الزخرف - آیت 57

وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور جب عیسیٰ ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو آپ کی قوم نے اس پر غل [٥٥] مچا دیا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2) حضور (ﷺ) نے جب قرآن کی آیتوں میں حضرت مسیح کا ذکر کیا تو مکہ والے یہ سمجھے کہ شاید ان کا مطلب یہ ہے کہ مسیح کی طرح ان کی بھی پوجا ہو ۔ اس خیال سے انہوں نے کہا کہ ہمارے معبود تو بہرحال محمد (ﷺ) سے بہتر ہیں ۔ کیوں نہ ان کی پرستش کی جائے۔ اس کے جواب میں فرمایا تمہیں محض غلط فہمی ہوئی ہے ۔ اور یہ محض دھوکا ہے ۔ ہمارے نزدیک تو مسیح ہمارے بندے تھے ۔ جن کو ہم نے نبوت کے انعام سے نوازا تھا ۔ اور بنی اسرائیل کے لئے مقتدا قرار دیا جاتا تھا ۔ اور اس مقام عبودیت کی تشریح وتوضیح کے لئے انکار ذکور ہوا تھا ۔ یہ مقصد نہ تھا کہ تم خواہ مخواہ اس کو غلط معنی پہنچاؤ۔ حل لغات : يَصِدُّونَ ۔ اظہار مسرت کرنے لگے ۔ چلانے لگے ۔