وَنَادَىٰ فِرْعَوْنُ فِي قَوْمِهِ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَيْسَ لِي مُلْكُ مِصْرَ وَهَٰذِهِ الْأَنْهَارُ تَجْرِي مِن تَحْتِي ۖ أَفَلَا تُبْصِرُونَ
اور فرعون نے (ایک دفعہ) اپنی قوم کے درمیان پکار [٥٠] کر کہا : اے میری قوم کیا یہ مصر کی بادشاہی میری نہیں؟ اور یہ نہریں (بھی) جو میرے نیچے بہ رہی ہیں؟ کیا تمہیں نظر نہیں آتا ؟
یہ پرانا اعتراض ہے ف 1: مکے والوں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یہ اعتراض کیا تھا ۔ کہ یہ امیر اور بڑا آدمی نہیں ہے ۔ اس لئے ہم ایسے صاحب دولت وثروت لوگ کیونکر اس کی اطاعت کرسکتے ہیں ۔ اس کا جواب دیا ہے ۔ کہ یہ اعتراض انبیاء کے باب میں بہت پرانا ہے ۔ موسیٰ (علیہ السلام) جب تشریف لائے اور فرعون کو ایمان کی دعوت دی ۔ تو اس نے بھی یہی کہا تھا ۔ کہ میں ارض مصر کا بادشاہ ہوں ۔ جس میں نہریں رواں ہیں ۔ میں اس سے بہتر ہوں ۔ اور یہ میرے مقابلہ میں کہیں کم حیثیت ہے *۔ حل لغات :۔ مھین ۔ ضعیف ۔ ذلیل ۔ کم حیثیت *