سورة الزخرف - آیت 13

لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تاکہ تم ان کی پشت پر جم کر بیٹھ سکو۔ پھر جب اس پر ٹھیک طرح بیٹھ جاؤ تو اپنے پروردگار کا احسان یاد کرو اور کہو : پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لئے اسے مطیع کردیا اور ہم تو اسے قابو میں نہ لا [١٢] سکتے تھے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ایک چھوٹا سا مگر عظیم القدر سبق ف 1: اسلام میں ایک خصوصیت یہ ہے کہ اپنے ماننے والوں میں ایسی روح پھونکتا ہے ۔ کہ وہ کسی وقت بھی اللہ تعالیٰ کو فراموش نہ کریں ۔ ہر منزل اور ہر مقام میں اللہ کو یاد کریں ۔ اس کا نام لیں ۔ اور اس کے ذکر سے زبان کو حلاوت بخشیں ۔ چنانچہ فرمایا ۔ کہ جب تم کشتیوں میں سوار ہو یا گھوڑے پر بیٹھو ۔ تو اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو ۔ اور زبان سے ان کلمات کا اظہار کرو ۔ سبحان الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقربین وانا ربنا منقلبون ۔ یعنی وہ خدا شرک کی آلودگی سے پاک ہے ۔ جس نے ان سرکش قوموں کو ہمارے مسخر کردیا ہے ۔ حالانکہ ہم ان کو اپنے قابو میں نہیں کرسکتے تھے ۔ اور بالآخر ہم سب لوگوں کو اس کے حضور میں جانا ہے ۔ یہ چھوٹا ساسبق کتنا عظیم الشان سبق ہے ۔ اس سے ایک طرف تو انسان میں احسان منت پیدا ہوتا ہے ۔ کہ ہمارا خدا ہمارے لئے کس درجہ شفیق ہے ۔ اس نے ہمارے آرام اور ہماری سہولتوں کے لئے طرح طرح کی سواریاں بنائی ہیں ۔ اور دوسری طرف تفاخر وغرور کا جذبہ مٹ جاتا ہے ۔ جب کہ وہ عین مسرت کے وقت یہ کہتا ہے کہ بالآخر ہمیں اس کے پاس جانا ہے اس لئے ضروری ہے ۔ کہ تیاری کریں ۔ اور اپنے میں وہ قابلیت پیدا کریں ۔ جو ہم کو اس کے سامنے پیش ہونے کے لائق بنادے *۔