سورة آل عمران - آیت 140

إِن يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهُ ۚ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَتَّخِذَ مِنكُمْ شُهَدَاءَ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اگر تمہیں کوئی صدمہ پہنچا ہے تو (اس سے پہلے) کافروں کو بھی ایسا [١٢٦] ہی صدمہ پہنچ چکا ہے اور یہ (فتح و شکست وغیرہ کے) دن تو ہم لوگوں کے درمیان پھراتے رہتے ہیں اور اس لیے بھی کہ اللہ ان لوگوں کو جاننا چاہتا تھا جو سچے دل سے ایمان لائے ہیں اور پھر تمہیں میں سے کچھ لوگوں کو گواہ بھی بنانا چاہتا تھا۔ اور اللہ ظالم لوگوں [١٢٧] کو پسند نہیں کرتا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) ان آیات میں بزدل مسلمانوں کو تسلی دی ہے کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ، جیسے چوٹیں تم نے کھائی ہیں ‘ ویسے ہی تمہارے دشمن بھی زخمی ہوئے ہیں اور یہ عارضی غلبہ جو کفار کو ہوگیا ہے ، اس لئے ہے ، تاکہ مخلصین کا امتحان ہوجائے ، (آیت) ” تلک الایام نداولھا بین الناس “۔ سے مراد یہ نہیں کہ غلبہ کبھی تمہیں میسر ہوتا ہے اور کبھی کفار کو بلکہ مقصود یہ ہے کہ یہ تکلیف کے دن اور آزمائش کی گھڑیاں سب کے لئے یکساں ہیں ، مومن کے لئے ابتلا ہے اور کافر کے لئے عذاب ، ورنہ اصل نصرت وفتح صرف مسلمانوں کے لئے مختص ہے ۔ حل لغات : قرح : زخم ۔ چوٹ ۔ یمحص : مصدر تمحیص ۔ خالص بنانا ۔