أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۖ فَإِن يَشَإِ اللَّهُ يَخْتِمْ عَلَىٰ قَلْبِكَ ۗ وَيَمْحُ اللَّهُ الْبَاطِلَ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے؟ پس اگر وہ چاہتا تو آپ کے دل پر [٣٦] مہر کردیتا اور اللہ تو باطل کو مٹاتا اور اپنے کلمات [٣٧] سے حق کو حق ثابت کرتا ہے۔ بلاشبہ وہ دلوں کے راز تک [٣٨] جانتا ہے
(ف 2) ﴿يَخْتِمْ عَلَى قَلْبِكَ﴾ دو معنی ہیں ایک تو یہ کہ آپ اسوقت اللہ پر افتراء کرسکتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ آپ سے بصیرت چھین لے اور آپ کے قلب پر مہر کردے ۔ یعنی جس طرح ناممکن ہے اس طرح یہ ناممکن ہے کہ آپ غلط ملط باتیں اللہ کی طرف منسوب کریں ۔ دوسرے یہ کہ یہ لوگ تو اس طرح کے الزامات سے آپ کو دل برداشتہ کردیتے ہیں مگر اللہ چاہے گا تو آپ کے دل پر تسکین طمانیت مہر ثبت کردیگا ۔ تاکہ ان کےاس طرز عمل کا اثر آپ تک نہ پہنچے اور آپ استقلال وعزیمت کے ساتھ اللہ کے پیغام کو دوسروں تک پہنچاتے رہیں ۔