سورة الشورى - آیت 7

وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف یہ قرآن عربی زبان میں نازل کیا تاکہ آپ اہل مکہ اور اس کے گردو پیش [٥] والوں کو ڈرائیں اور انہیں جمع ہونے کے دن سے بھی ڈرائیں جس (کے واقعہ ہونے) میں کوئی شک نہیں (اس دن) ایک گروہ تو جنت [٦] میں جائے گا اور دوسرا دوزخ میں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 3) یعنی قرآن کتب سابقہ کی طرح صداقت اور حقانیت کا حامل ہے ۔ اس کو عربی میں اس لئے نازل کیا گیا ہے تاکہ مکہ والوں کے لئے اتمام حجت ہوجائے اور وہ یہ عذر نہ کرسکیں کہ ہم قرآن کو سمجھ نہیں پاتے ۔ اسی طرح ان کے آس پاس کے رہنے والے لوگوں یہ اعتراض نہ کریں کہ عجمیت ہماری راہ میں حائل ہوئی ۔ اگر ہماری بولی میں قرآن نازل ہوتا تو ہم ضرور تسلیم کرتے۔ اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ قرآن حکیم کے فیوض صرف اہل عرب کے لئے ہیں بلکہ غرض یہ ہے کہ کم از کم ایک قوم کو اللہ تعالیٰ ہدایت کے لئے بطور قیادت کے لئے منتخب کرلینا چاہتا ہے ۔ جن کی زندگی دوسروں کے لئے اسوہ اور نمونہ ہو اور ظاہر ہے کہ یہ پہلی جماعت تو ایسی ہونی چاہیے کہ وہ مطالب قرآن کو پورے معنوں میں سمجھ سکے ۔ اور ان کے لئے کوئی عذر ممنوع نہ ہو تاکہ ان کی وساطت سے ساری دنیا میں جو اسلام پہنچے وہ یقینی عملی اور قطعی ہو ۔ حل لغات: أُمَّ الْقُرَى۔ مکہ یعنی آس پاس کے دیہات کا مرکز اس طرف کی بستیوں میں سب سے پہلے آیا ہوا ہے ۔ يَوْمَ الْجَمْعِ۔ قیامت کا دن جبکہ لوگ ان کے حضور جمع ہونگے ۔