سورة فصلت - آیت 53

سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ ۗ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

عنقریب ہم انہیں کائنات میں بھی اپنی نشانیاں دکھائیں گے اور ان کے اپنے اندر [٧١] بھی، یہاں تک کہ ان پر واضح ہوجائے گا کہ یہ قرآن حق ہے۔ کیا یہ بات کافی نہیں کہ آپ کا پروردگار ہر چیز پر حاضر و ناظر [٧٢] ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن کی صداقت پرخارجی اور باطنی شواہد ف 2: یہ پیشگوئی ہے ۔ کہ ہم قرآن کی حقانیت کے ثبوت میں پوری کائنات کو حرکت میں لے آئینگے ۔ اور آفاق میں ایسے ایسے دلائل مہیا کرینگے ۔ کہ پھر اہل دانش کے لئے ناممکن ہوجائیگا ۔ نیز ان کی نفسیات میں ایسا عظیم انقلاب پیدا کریں گے ۔ اور ان کو ایسا روحانی ارتقاء بخشیں گے ۔ کہ وہ خود بخود اسلامی نظریات عقائد وعمل کی تصدیق کرنے لگیں گے ۔ ہمارے نزدیک اس کی تین صورتیں ہیں :۔ (1) اسلامی فتوحات کی کثرت ایک بےسروسامان جماعت کا ساری دنیا پرچھاجانا ۔ اور اپنے بےپناہ غلبہ واقتدار سے ثابت کرنا ۔ کہ اللہ کی تائید ان کے شامل حال ہے ۔ اس کے فرشتے نازل ہوتے ہیں اور اسلامی عساکر کے دلوں کو مضبوط کرتے ہیں *۔ (2) ان دلائل فطرت کو اسلام کی تصدیق میں پیش کرنا ۔ جو آفاق میں پیداکئے ہوئے ہیں ۔ ان مظاہر وشواہد کو کثرت کے ساتھ بیان کرنا ۔ جن کا تعلق صاحب عالم حیات لیتے ہے *۔ (3) آئندہ زمانے میں ان خوزق علمیہ کا ظہور جو اسلامی فطرت کی تصدق کریں ۔ ہماری رائے یہ ہے کہ تعبیروتفسیر کی یہ صورت زیادہ صحیح ہے ۔ آج کا سائنس اور تجربہ اسلامی نظام حیات کو درست اور فطرت کے قریب سمجھتا ہے ۔ آج سے پہلے کوئی قیامت کا معترف تھا ۔ مگر آج یہ ایک طبعی نظریہ ہے ۔ سائنس دان کہہ رہے ہیں ۔ کہ ہر وقت اس کا امکان ہے ۔ خدا کے متعلق جن خیالات کا اظہار قرآن نے کیا ہے آج لوگ تسلیم کررہے ہیں ۔ کہ ان پر سر مو اضافہ نہیں ہوسکتا اور معاشرتی نظام تو اتنا مکمل ہے ۔ کہ آج یورپ کھچا آرہا ہے ۔ اور تمام اس کو قبول کرتا چلا جاتا ہے اسی طرح نفسیاتی طور پر لوگوں نے باطن میں اتنی ترقی کرلی ہے ۔ کہ عظیم الشان رومی اکتسافات منظر عام پر آرہے ہیں ۔ اور معلوم ہورہا ہے ۔ کہ عالم برزخ کے متعلق قرآن نے جو کچھ پیش کیا تھا ۔ وہی صحیح ہے اور اگر حالات کو دیکھ کر کوئی پیش گوئی کی جاسکتی ہے ۔ یقینا وہ وقت بہت قریب ہے جبکہ ساری دنیا قرآن کے الفاظ میں انہ الحق پکاراٹھے گی *۔