وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا رَبَّنَا أَرِنَا اللَّذَيْنِ أَضَلَّانَا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ نَجْعَلْهُمَا تَحْتَ أَقْدَامِنَا لِيَكُونَا مِنَ الْأَسْفَلِينَ
اور (قیامت کے دن) کافر کہیں گے : اے ہمارے پروردگار! ہمیں جنوں [٣٦] اور انسانوں میں سے وہ لوگ دکھادے جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا۔ ہم انہیں اپنے پاؤں تلے روندیں تاکہ وہ ذلیل و خوار ہوں۔
ہم کو گمراہ کرنے والے کہا ہیں (ف 1) منکرین جب جہنم میں جائیں گے ۔ اس وقت ان کی یہ خواہش ہوگی کہ کسی طرح ہم ان برے ساتھیوں کو اور دوستوں کو دیکھ لیں جو ہماری گمراہی کا باعث بنے ہیں ۔ تاکہ یہاں ان کو ان کی ہر غلط راہنمائی کی سزا دیں ۔ ان کو پاؤں تلے روندیں اور سخت ترین عقوبت میں مبتلا کریں ۔ چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ سے درخواست کرینگے کہ پروردگار ایسا تو کردے کہ ان مہربانوں کو دیکھ لیں اور ان سے پوچھیں کہ وہ تمہاری فخروغرور کی باتیں کیا ہوئیں ۔ آج یہ کیا ہوا کہ ہم اور تم دونوں اللہ کے غضب اور غصے کے مورد اور مستحق قرار پارہے ہیں ۔ تمہارا دعویٰ تو یہ تھا کہ تم روحانیت کے اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہو اور نجات تمہارے اشارہ چشم وابر پر موقوف ہے ۔ جن کو تم چاہو گے جنت میں لے جاؤگے ۔ اور جن کو نہ چاہو گے وہ محروم رہیں گے۔ مگر آج یہ کیا حالت ہے کہ تم خود ذلت اور رسوائی سے دوچار ہو اور جہنم میں پڑے سزا بھگت رہے ہو ۔