سورة غافر - آیت 77

فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۚ فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پس (اے نبی!) آپ صبر کیجئے۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے، ہم نے جس عذاب کا ان سے وعدہ کیا ہے، ہوسکتا ہے کہ اس کا کچھ حصہ ہم آپ کو (آپ کی زندگی میں ہی) دکھا دیں یا آپ کو اٹھا لیں (اور انہیں بعد میں عذاب دیں) آخر انہیں ہماری ہی طرف لوٹ [٩٨] کر آنا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: غرض یہ ہے کہ آپ مطمئن رہیں آپ کے مخالفین یقینا عذاب میں گرفتار ہونگے ۔ کیونکہ یہ مقدرات میں سے ہے ۔ کہ جو لوگ حق اور فطرت کی مخالفت کریں گے ان سے انتقام لیا جائے گا ۔ اور دنیا میں بھی انہیں معلوم ہوجائے گا کہ صداقت کی مخالفت آسان نہیں ہے ۔ اس کے بہت زیادہ تلخ اور ناقابل برداشت نتائج ہوسکتے ہیں ۔ او نتوفینک سے مراد تشکیک وتردید نہیں ہے ۔ کہ یا تو انہیں دنیا میں عذاب سے دو چار کیا جائے گا اور یا جب یہ لوگ ہمارے پاس لوٹ کر آئیں گے ؟ اس وقت انہیں جہنم میں جھونکا جائیگا ۔ بلکہ وہ حقیقتوں کا جمع کرنا مقصود ہے ۔ یعنی یہ بھی ہوگا کہ یہ لوگ یہاں درد ناک عذاب میں مبتلا ہوں اور یہ بھی ہوگا ۔ کہ وہاں غضب الٰہی کا نظارہ دیکھیں ۔ چنانچہ جہاں تک دنیا میں نزول عذاب کا تعلق تھا وہ پیش آیا ۔ اور بدر کی صورت میں اس نے مکہ والوں کے تمام کبروغرور کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیا ۔ حل لغات :۔ ترحون ۔ المرح ۔ الکبر ۔ یعنی اترانا *۔