هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ يُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُونُوا شُيُوخًا ۚ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ مِن قَبْلُ ۖ وَلِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُّسَمًّى وَلَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
وہی تو ہے جس نے تمہیں مٹی سے، پھر نطفہ سے، پھر لوتھڑے سے پیدا کیا، پھر تمہیں بچے کی شکل میں (ماں کے پیٹ سے) نکالتا ہے۔ پھر (انہیں بڑھاتا ہے) تاکہ تم اپنی پوری طاقت کو پہنچ جاؤ۔ پھر (اور بڑھاتا ہے) تاکہ تم بڑھاپے کو پہنچو۔ پھر تم میں سے کسی کو پہلے ہی وفات دے دی [٩٠] جاتی ہے تاکہ تم اس مدت کو پہنچو جو تمہارے لئے مقرر ہے اور (یہ سب کچھ اس لئے ہے) تاکہ تم عقل سے کام لو۔
(ف 1) ان آیات میں بتایا ہے کہ ہم مجبور ہیں کہ ایک ہی خدا کی پرستش کریں ۔ کیونکہ دلائل وشواہد کا یہی تقاضا ہے ۔ اور اسی چیز کے لئے ہم مامور بھی ہیں ۔ اس کے بعد انسان کی پیدائش کی چند منزلیں گنائی ہیں کہ دیکھوں کیونکر اس نے تمہیں زندگی کے مختلف دوروں میں اپنی تربیت خاص سے نوازا ہے ۔ اور تمہیں اس قابل کیا ہے کہ زندگی کے مقصد کو سمجھ سکو ۔ حل لغات : نُطْفَةٍ۔ قطرہ آب صافی۔ عَلَقَةٍ۔ ہوسکتا ہے اس کے معنی جرثومہ حیات کے ہوں ۔ جو کہ مادر رحم میں جاکر چپک جاتا ہے۔ أَشُدَّكُمْ۔ یعنی وہ عمر جس میں انسان کی فکری اور جسمانی قوتیں انتہائی ترقی پر ہوں ۔