سورة غافر - آیت 65

هُوَ الْحَيُّ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۗ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

وہی زندہ [٨٧] ہے (جسے موت نہیں) اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ لہٰذا تم خالص اسی کی حاکمیت [٨٨] تسلیم کرتے ہوئے اسے پکارا کرو۔ ہر طرح کی تعریف اللہ رب العالمین کے لئے ہی ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

منبع حیات (ف 2) حکمائے مادیت کے نزدیک یہ مسئلہ بہت اہم ہے کہ زندگی کا اصلی ماخذ کون ہے ۔ کیونکہ جہاں تک مادہ کی تقلبات وتصرفات کا تعلق ہے ۔ یہ اپنی ہر منزل اور ہر سٹیج پر بےجان ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر زندگی آتی کہاں سے ہے ؟ قرآن اس کا جواب دیتا ہے کہ زندگی کا منتج وہ خدائے حق ہے ۔ جس کی وجہ سے کارگاہ حیات میں زندگی کے ہمہمے ہیں ۔ ورنہ مادہ ہزار ارتقاء کے بعد بھی یہ صلاحیت نہیں رکھتا کہ زندگی کی رمق بھی پیدا کرسکے ۔ فرمایا اس خدائے حقیقی کی عبادت کرو ۔ یہی معبود ہے ۔ اور اسی کے لئے تمام نوع کی ستائشیں ہیں ۔ یہ ساری کائنات کا بلا امتیاز پروردگار ہے ۔