وَلَقَدْ جَاءَكُمْ يُوسُفُ مِن قَبْلُ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِّمَّا جَاءَكُم بِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ اللَّهُ مِن بَعْدِهِ رَسُولًا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ
اس سے پہلے یوسف تمہارے پاس واضح دلائل لے کر آئے تھے، مگر جو کچھ وہ لائے اس کے متعلق تم شک [٤٨] ہی میں پڑے رہے۔ یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئے تو تم کہنے لگے کہ اس کے بعد اللہ ہرگز کوئی رسول نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح اللہ ایسے لوگوں کو گمراہ کردیتا ہے جو حد سے بڑھنے والے اور شک کرنے والے ہوں
حل لغات: لَنْ يَبْعَثَ اللَّهُ۔یہ ملحوظ رہے کہ یہ قبطیوں کا عقیدہ نہیں تھا کیونکہ وہ تو حضرت یوسف کو پیغمبر ہی نہیں مانتے تھے بلکہ یہ اظہار مسرت کا ایک انداز تھا ۔ غرض یہ تھی کہ اچھا ہوا اس مصیبت سے پیچھا چھوٹا یعنی یہ ان کی خواہش تھی کہ اب کوئی دوسرا پیغمبر تشریف نہ لائ اور ہم کو نصیحت نہ فرمائے پیشگوئی نہ تھی ۔ جیسا کہ علامہ رازی نے تصریح فرمائی ہے کہ یہ انہوں نے علی سبیل التشھی کہا تھا ۔