سورة غافر - آیت 29

يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّهِ إِن جَاءَنَا ۚ قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَىٰ وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

’’اے میری قوم! آج تمہاری ہی حکومت ہے اور ملک میں تم ہی غالب ہو لیکن اگر اللہ کا عذاب آجائے تو کون ہماری مدد [٤٢] کرے گا ؟‘‘ فرعون کہنے لگا : ’’میں تو تمہیں وہی کچھ دکھاتا ہوں جو خود دیکھ [٤٣] رہا ہوں اور میں تمہیں وہی راہ دکھاتا ہوں جو بھلائی کی راہ ہے‘‘

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: حالانکہ وہ بےشمار دلائل بھی اپنی صداقت کے ثبوت میں پیش کرچکا ہے ۔ اس لئے بہتر رائے یہ ہے کہ تم اسے کچھ نہ کہو ۔ اگر یہ جھوٹا ہے تو اپنی سزا خودبھگت لے گا اور اگر صداقت شعار ہے تو پھر وہ عذاب ضرور آئیگا ۔ جس کا وہ تم سے وعدہ کررہا ہے اور یاد رکھو ۔ کہ آج یقینا ارض مصر میں تمہاری بادشاہی ہے ۔ مگر جب اللہ کے غضب اور غصہ میں تحریک ہوئی ۔ تو کون ہماری مدد کریگا * مرد مومن کی وسعت نظری : مرد مومن نے قوم کو ارادہ قتل سے باز رکھنے کی کوشش کی ۔ بہت عقل مند اور صاحب بصیرت آدمی معلوم ہوتا ہے اور ان کی گفتگو سے یہ بھی ٹپکتا ہے ۔ کہ اسے اقوام وملل کی تاریخ پر پورا عبور حاصل تھا ۔ چنانچہ جب فرعون نے اس کے جواب میں کہا ۔ کہ میری تو یہی رائے ہے ۔ جس کو میں بیان کرچکا ہوں ۔ اور میں تمہیں بالکل مصلحت کی باتیں بتاتا ہوں ۔ تو اس نے جواباً اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہا ۔ کہ اے قوم تم جو چاہو ۔ اپنے لئے طے کرلو ۔ مجھے تو ڈر ہے کہ تمہارا حشر بھی کہیں وہ نہ ہ ۔ جو پہلی قوموں کا ہوا *۔ حل لغات :۔ فعلیہ کذبۃ ۔ تو اس پر اس کے جھوٹ کا بوجھ ہوگا ۔ یعنی اس کا جھوٹ اسی پر ہوگا * مسرف ۔ حدود انصاف سے آگے نکل جانے والا * باس اللہ ۔ اللہ کا عذاب * الاحزاب ۔ جمع حزب ۔ بمعنی گروہ ۔ یعنی ہلاک شدہ جماعتیں *۔