سورة الزمر - آیت 69

وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے [٨٧] جگمگا اٹھے گی اور (سب کی) کتاب اعمال لا کر رکھ دی جائے گی اور انبیاء اور تمام گواہ [٨٨] حاضر کئے جائیں گے اور لوگوں میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 3: یعنی اس وقت جب سب حضرات اللہ کے حضور میں پیش ہوں گے ۔ دنیا اس کے نور سے چمک اٹھے گی ۔ ف 1: قیامت کے دن صحائف اعمال کو پیش کیا جائیگا ۔ اور ایک ایک سے اس کے اعمال کے متعلق پوچھا جائیگا ۔ اور گو ان کے اعمال کے موافق انکو جزا اور سزا دی جائیں گی ۔ اور کسی شخص پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا * یہ آیت جہاں تک سیاق وسباق کا تعلق ہے ۔ یکسر عرصہ محشر کی کیفیت احتساب سے لعلق رکھتی ہے ۔ اس سے نبوت جدیدہ پر استدلال کرنا ۔ قرآن کے بیان سے اعراض کرنا ہے اور معاذ اللہ یہ کہنا ہے کہ قرآن کی دو آیتوں میں بھی باہمی ربط نہیں ہے *۔ حل لغات :۔ قبضتہ اور بیمینہ کے الفاظ محض تمثیل کے لئے ہیں ۔ ورنہ اس کی ذات اعضاوجوارح سے متصف نہیں * فصعق سے مراد موت کی بےہوشی ہے *۔