سورة الزمر - آیت 55

وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے پروردگار کے ہاں سے نازل ہوا ہے اس کے بہترین [٧٣] پہلو کی پیروی کرو پیشتر اس کے کہ اچانک تم پر عذاب آجائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہاں مہلت نہیں ملے گی ف 3: غرض یہ ہے ۔ کہ اللہ کے تمام احکام حسن وجمال منطق سے آراستہ ہیں ۔ ان کی اطاعت کی صورت یہ ہے کہ دنیا میں ان کے منشاء کو سمجھنے کی کوشش کی جائے ۔ ایسا نہ ہو کہ نافرمانی کے بدلے اچانک اور غیر متوقع طور پر اللہ کا عذاب آجائے ۔ اور تم اس کی تلافی نہ کرسکو ۔ جب تم پر اچانک اللہ کا عذاب آجائے ۔ اس وقت تمہیں افسوس ہو ۔ اور تم کہو کہ ہم نے کیوں اللہ کے باب میں کوتاہی سے کام لیا ۔ تمہیں اس وقت یہ خیال نہ آئے ۔ کہ اگر اللہ دنیا میں ہمیں توفیق ہدایت سے بہرہ مند کرتا ۔ تو ہم ضرور پرہیزگاری کی زندگی بسر کرتے ۔ یا تم یوں کہنے لگو ۔ کہ اگر اب کے مہلت ملے ۔ تو قطعاً صالح بننے کی کوشش کریں ۔ یاد رکھو بیداری وہ مفید ہے جو اس دنیا میں ہو ۔ اور ایمان وہ سود مند ہے ۔ جو موت سے پہلے ہو اور دیکھو تمہیں سمجھانے کے لئے ہم نے آیات اور معجزات کو پیش کیا ہے ۔ اور انبیاء اور رسولوں کو بھیجا ہے ۔ مگر یہ تمہاری بدبختی اور محرومی ہے ۔ کہ تم نے تسلیم نہیں کیا ۔ اور کبروغرور کا مظاہرہ کیا ۔ اس لئے اب اس دنیائے مکافات میں کوئی ندامت تمہیں اللہ کی گرفت سے نہیں چھڑا سکے گی *۔ حل لغات :۔ لاتقنطوا ۔ قنوط سے ہے ۔ یعنی مایوس نہ ہوجاؤ* اشرقوا ۔ زیادتی کی ہے ۔ اور بےاعتدالی کا ارتکاب کیا * بقیۃ ۔ اچانک غیر متوقع طور پر *۔