فَأَذَاقَهُمُ اللَّهُ الْخِزْيَ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
پھر اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں ہی رسوائی کا مزا چکھا دیا اور آخرت کا عذاب تو کہیں [٤١] بڑھ کر ہے کاش وہ جانتے ہوتے
خدا کا قانون مکافات ف 1: غرض یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو جس طرح اس سے پہلے کفر ناگوار تھا اب بھی ناگوار ہے جس طرح پہلی قوموں کو اس پاداش میں کہ انہوں نے حق وصداقت کو ٹھکرایا ۔ اور تکذیب وتردید کو اپنا شعار بنایا ۔ اپنے غضب اور خثم کا مورد قرار دیا تھا ۔ آج بھی ان لوگوں کو جو قرآن کے حقائق کو جھٹلاتے ہیں اور اس کی پیش کردہ تعلیمات کو غلط قرار دیتے ہیں ۔ ذلت اور رسوائی کی سزا سے دو چار کیا جائے گا ۔ کیونکہ جس طرح اللہ کا قانون حفظ اقیام ایک ہے ۔ اسی طرح اس کا قانون مقالات بھی ایک ہے یہ مکے والے اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوں ۔ کہ یہ لوگ باوجود سرکشی اور بغاوت کے اللہ کے عذاب سے محفوظ رہیں گے ۔ اور ان کا مال ودولت ان کو اللہ کے عذاب سے بےنیاز کردیگا ۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے ۔ کہ علام الغیوب خدا ان کے تمام اعمال کو دیکھ رہا ہے اور ان کی تمام شرارتیں ، مکاریاں اس کی نگاہوں میں ہیں ۔ یہ اسلام کی تذلیل کے درپے ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی راہ میں مشکلات پیدا کررہے ہیں ۔ مگر ان کو معلوم نہیں کہ خود ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے ۔ ان کے مقدر میں دونوں عالم کی رسوائیاں لکھی ہیں ۔ یہ اس دنیا میں بھی اپنے منصوبوں میں ناکام رہیں گے اور عقبے کی زندگی میں بھی ان کے لئے عذاب اکبر کی اذیتیں ہیں ۔ کاش یہ صورت حالات کو سمجھیں اور عبرت حاصل کریں *۔ حل لغات :۔ ومن یضلل اللہ ۔ یہ انتساب بطور اصل کے ہے ۔ یعنی اسباب ضلالت جو ہیں وہ برنہج اللہ نے پیدا کئے ہیں ۔ اور اللہ ہی ہر چیز کا مالک ہے یہ مقصد نہیں کہ اس کے انسان کی گمراہ ہونے میں کوئی مدد کی ہے یا وہ گمراہی تو اپنے بندوں کے لئے پسند فرماتا ہے ۔ اور یہ اسباب ضلالت بھی ان معنوں میں اسباب ضلالت میں کہ انسان کے لئے یہ ٹھوکر کا باعث ہوسکتے ہیں ۔ قدرت کا منشا اعلی پیدا کرنے سے یہ نہیں ہے کہ لوگ ان کو اختیار کرکے اس کی رحمتوں سے دور ہوں ۔ الخزی : ذلت اور رسوائی ۔ اور عذاب *۔