أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ
کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے پھر زمین میں چشمے بنا کر اس [٣١] پانی کو آگے چلا دیتا ہے۔ پھر اس سے مختلف رنگوں کی کھیتی پیدا کرتا ہے پھر وہ جوبن پر آتی ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑجاتی ہے پھر وہ اسے بھس بنا دیتا ہے۔ بلاشبہ اہل عقل کے لئے اس [٣٢] میں ایک سبق ہے۔
دنیائے فنا کی ایک مثال ! ف 3: اس دنیائے دواں اور عالم کی کتنی عبرتناک تصویر ہے کہ جس طرح پانی آسمان سے برستا ہے ۔ اور وہ سوتوں میں داخل ہوجاتا ہے ۔ اور پھر بوقلمون نباتات کو اگاتا اور تازگی اور شادابی بخشتا ہے ۔ پھر یہ سب کچھ سوکھ جاتے ہے ۔ اور خشک ہوکر چورہ چورہ ہوجاتا ہے ، اسی طرح انسان پیدا ہوتا ہے جوان ہوتا ہے اور بڑھاپا اس کو زرد اور ضعیف الاعضاء بنادیتا ہے ۔ اور پھر آخر موت اس کا خاتمہ کردیتی ہے اور مٹی میں ملا دیتی ہے *۔