وَاذْكُرْ إِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَذَا الْكِفْلِ ۖ وَكُلٌّ مِّنَ الْأَخْيَارِ
اور اسمٰعیل، الیسع [٥٤] اور ذوالکفل کا بھی ذکر کیجئے۔ ان میں سے ہر ایک نیک تھا۔
انبیاء سب سے بہتر ہوتے ہیں ف 1: قرآن حکیم نے منصب نبوت کو ان معنوں میں پیش فرمایا ہے ۔ کہ نام ہے فضیلت وخیر کے آخری نقطہ ارتقاء کا پیغمبر وہ ہے جو انسانیت کے لئے پورا پورا نمونہ ہو جو جسم وروح کے لحاظ سے اعلیٰ درجے کا توازن پیش کرنے والا ہو جس میں انسان کو وہ سب کچھ مل جائے جس کا وہ خواستگار ہو جو کردار اور سیرت کے لحاظ سے دوسرے کے لئے لائق اطاعت وتقلید ہو ۔ اور جس کے چہرہ انور میں ہر نوع کی تابانی ہو یعنی کل من الانبیاء کا صاف مفہوم ہے کہ تمام پیغمبر خیر محض ہوتے ہیں ۔ ان میں ان جلو وں کی کثرت وفراوانی ہوتی ہے ۔ جن کا تعلق کمالات انسانی سے ہے ۔ اور یہ اپنے زمانے اور ماحول کی مناسبت سے تمام تاریک دنیا کو پیغام کو رد یتے اور قلوب میں روشنی پیدا کرتے ہیں *۔