سورة الصافات - آیت 75
وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور ہمیں نوح نے پکارا [٤٣] تو (دیکھو) ہم کیا خوب [٤٤] دعا قبول کرنے والے ہیں
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
حضرت نوح (علیہ السلام) ف 3: یعنی وہ لوگ جن میں اخلاص ہوتا ہے جو خدا کی آواز پر لبیک کہتے ہیں اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کردیتے ہیں ۔ وہ عذاب میں گرفتار نہیں ہوتے وہ اللہ کے غضب اور غصہ کا مورد نہیں بنتے اور اگلا انجام دنیا وعقبیٰ کے لحاظ سے دوسروں سے کہیں بہتر اور برتر ہوتا ہے * اس کے بعد تذکیر یا نام اللہ کے اصول کے مطابق یہ فرمایا کہ جب حضرت نوح (علیہ السلام) (آدم ثانی) نے قوم کی مخالفت عنایت تنگ آکر آخر دعا مانگی تو ہم نے قبول کرلی *۔