قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ
آپ اسے کہئے کہ : ’’اسے وہی زندہ کرے گا جس نے اسے پہلی بار پیدا کیا تھا اور وہ ہر قسم کا پیدا [٧١] کرنا جانتا ہے
ف 2: ان آیات میں اظہار افسوس کیا ہے ۔ کہ انسان اپنے محسن حقیقی کو نہیں پہچانتا اور شرک جیسے گناہ کا ارتکاب کرتا ہے ۔ وہ خدا جس نے اس کے لئے ساری کائنات کو پیدا کیا ہے ۔ یہ اس کو چھوڑ کر دوسروں کے آستانوں پر جھکتا ہے ۔ حالانکہ وہ مشکلات اور مصیبتوں میں ان کی کوئی مدد نہیں کرسکتے ۔ اور آخرت میں ان کے فریق مخالف کی حیثیت سے پیش ہونگے ۔ اس کے بعد حضور کی تسکین کے لئے رمایا ۔ کہ آپ ان کے ملحدانہ اقوال سے ازرہ خاطر نہ ہوں ۔ ہم ان کے اعمال کی پوری پوری نگرانی کررہے ہیں *۔ اس کے بعد کی آیات میں ان کی توجہ کو نفس انسان کی پیدائش کی طرب مبذول کرکے ۔ غور وفکر پر آمادہ کیا ہے ۔ کہ اگر یہ لوگ جو قیامت کے منکر ہیں ۔ اور اس کا مذاق اڑھتے ہیں ۔ اپنی پیدائش کی منزلوں پر خیال کریں تو انہیں اس باب میں کوئی شک وشبہ نہ رہے ۔ اور یہ معلوم کرلیں کہ جس خدا نے ایک قطرہ آب سے اس انسان کو پیدا کیا ہے ۔ وہ لامحالہ بوسیدہ ہڈیوں سے بھی اس کو دوبارہ زندہ کرسکتا ہے *۔ فرمایا : وہ آن واحد میں موت کو زندگی سے تبدیل کرسکتا ہے اور اس میں یہ قدرت ہے ۔ کہ اضداد کے بطن سے اضداد نو کو پیدا کردے ۔