إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَن تَزُولَا ۚ وَلَئِن زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِّن بَعْدِهِ ۚ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا
اللہ تعالیٰ ہی یقینا آسمانوں [٤٦] اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ کہیں سرک نہ جائیں اور اگر وہ سرک جائیں تو اس کے بعد انہیں کوئی بھی اپنی جگہ پر برقرار نہیں رکھ سکتا۔ بلاشبہ وہ بڑا بردبار [٤٧] اور معاف کرنے والا ہے۔
اللہ حلیم اور غفور ہے (ف 1) اس حقیقت طبیعہ کے اظہار کے بعد کہ محض اللہ کے دست قدرت نے اجرام علوی وسفلی کو تھام رکھا ہے اور ان کو قائم کررکھا ہے ۔ یہ کہنا کہ وہ حلیم اور غفور ہے ۔ اس انتباہ کی طرف تلمیح ہے کہ جہاں تک تمہارے گناہوں کا تعلق ہے ۔ تمہاری سرکشی اور تمرد کا تقاضا ہے ۔ ان اجرام کو باہم متصادم ہوکر تم پر گرجانا چاہئے تھا ۔ اور تمہاری اس پر از معصیت زندگی کو ختم کردینا چاہیے تھا ۔ یہ تو محض اللہ کا علم اللہ سے آڑے آرہا ہے اور اس کا فضل روک رہا ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ خدائے برتر بدرجہ غایت بردباراور متحمل مزاج ہے ۔ اور اپنے بندوں سے محبت رکھتا ہے ۔ ورنہ تمہارے اعمال بد کا نتیجہ یہی ہونا چاہئے کہ تمہارے ناپاک وجود سے اللہ کی زمین یک قلم پاک ہوجائے ۔