إِنَّ اللَّهَ عَالِمُ غَيْبِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
اللہ تعالیٰ یقینا آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزوں کو جاننے والا ہے۔ وہ تو دلوں کے راز [٤٢] تک خوب جانتا ہے۔
علم غیب (ف 2) یعنی خدا غیب کی باتوں کو جانتا ہے ۔ وہ آسمانوں اور زمین کی وستعوں میں جو کچھ مستور ہے سب سے آگاہ ہے ۔ اس کو سینے کے بھید تک معلوم ہیں ۔ اس لئے طبعا وہ ان تمام سازشوں اور حیلہ کاریوں سے واقف ہے ۔ جو اسلام اور صاحب اسلام کی مخالفت میں اختیار کی جاتی ہیں ۔ مکے والوں کو بتایا ہے کہ تم یہ نہ سمجھو کہ تمہاری فریب کارانہ چالیں پردہ خطامیں رہیں گی بلکہ علام الغیوب خدا ایک ایک بھید کو آشکارا کریگا ۔ اور تمہیں ذلیل کردیگا ۔ یہ ملحوظ رہے کہ علم غیب کا انتساب جب اللہ کی طرف ہے تو اس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ وہ تمام باتیں جو انسانی عقل وشعور سے اوجھل ہیں ۔ وہ ان کو بغیر کسی وسیلہ یا ذریعہ کے جانتا ہے ۔ واضح تر الفاظ میں یوں سمجھ لیجئے کہ کائنات کے تمام اسرار ورموز اس کے آئنہ علم میں مرتسم ہیں ۔ اور وہ بغیر کسی جدوجہد کے تمام حقائق وفطرت سے براہ راست واقفیت رکھتا ہے ۔ اور جب یہ کہا جاتا ہے کہ تنہا وہی عالم الغیب ہے ۔ تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص اس قابل نہیں ہے کہ براہ راست بغیر کسی منطقی وسیلے کے کسی ایک چیز کے متعلق بھی معلومات رکھ سکے ۔ یہ بات خدائے قیوم سے مختص ہے ۔ انسان کا علم محدود ہے ۔ وسائل وذرائع کی احتیاج سے ہے اور موجبت ہے ۔