سورة فاطر - آیت 34

وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ ۖ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور وہ کہیں گے اس اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کردیا [٣٩]۔ یقینا ہمارا پروردگار بخشنے والا، قدردان ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) جنت اللہ کے فضل و بخشش کا مقام ہے اس لئے اس میں ہر وہ آسودگی اور تنظم وتکلف موجود ہوگا کہ جس سے اللہ کے نیک بندے دنیا میں محروم رہے تھے بلکہ یہاں ان کو وہ کچھ ملے گا جو اس کے تصور میں بھی نہیں آسکتا ۔ ﴿أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ﴾سے مراد ہے پر عظمت زندگی ۔ جس طرح مشرق میں بادشاہ سونے کے کنگن پہنتے ہیں ۔ اسی طرح یہاں مفلس ونادار مسلمان شان وشکوہ سے مسلح ہوں گے ۔ نہایت عدم النظیر موتی ان کی عباؤں پر ٹکے ہونگے ۔ اور وہ ریشمی لباس پہنے جنت کی دوشوں پر اٹھلاتے پھریں گے اس وقت شکر کے کلمات ان کی زبان پر ہوں گے ۔ یہ اللہ کی حمد و ستائش کریں گے کہ اس نے انہیں ان نعمتوں سے نوازا ہے ۔ غم اور فکر کو دور کیا ہے ۔ اور دائمی ایسے مقام میں جگہ دی ہے جہاں نہ تکان ہے اور نہ خستگی ۔ حل لغات : أَسَاوِرَ ۔ بمعنی کنگن ، جمع اسو وواسوار جمع سوار یعنی اساور جمع الجمع ہے۔