سورة فاطر - آیت 31

وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِعِبَادِهِ لَخَبِيرٌ بَصِيرٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

(اے نبی!) جو کتاب ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے وہی حق [٣٦] ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے باخبر اور انہیں دیکھنے والا ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

قرآن کا احسان کتب مقدسہ پر (ف 1) قرآن حکیم کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ مصدق ہے یعنی پہلی تمام کتابوں میں جو صداقتیں ہیں ان کی یہ تصدیق کرتا ہے ۔ قرآن کے نزول سےپہلے کتب قدیمہ کی یہ حیثیت تھی کہ ان میں کافی تحریف ہوچکی تھی ۔ اور یہ اتنی بدل چکی تھیں کہ پابہ اعتبار سے ساقط ہوگئی تھیں ۔ یہ قرآن کا ان کتابوں پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے دوبارہ ان کی تصدیق کی ۔ اور اس روح ومعنویت کی تائید فرمائی ۔ جو باوجود ترمیم واصلاح کے اب تک ان کتابوں میں موجود تھی ۔ اس میں شک نہیں کہ اگر قرآن مجید نازل نہ ہوتا ۔ تو ابراہیم موسیٰ اور مسیح علیہم السلام کو اور ان کی تعلیمات کو کوئی شخص یقین کے ساتھ نہ جان سکتا ۔ قرآن نے ان کو زندگی بخشی ۔ اور پھر سے ان کتابوں کو یہ مرتبہ ومقام بخشا ہے کہ لوگ ان میں حق وصداقت کو تلاش کریں ۔ تصدیق کے معنی عربی میں یہ بھی ہوتے ہیں کہ کتب قدیمہ میں جو پیشگوئیاں تھیں ان کو قرآن سچا کرکے دکھاتا ہے ۔ یعنی اس کے وجود میں اس کی تعلیمات میں اور اس کے پیغام میں تمام پہلی توقعات پوری ہوجاتی ہیں ۔ تصدیق کے ان معنوں کی تصدیق عربی لغت ومحاورات سے بھی ہوتی ہے جیسے ۔ ع فوارس صدقت فیھم ظنونی یعنی یہ وہ شہسوار ہیں جن میں میری تمام امیدیں برآتی ہیں ۔