مَن كَانَ يُرِيدُ الْعِزَّةَ فَلِلَّهِ الْعِزَّةُ جَمِيعًا ۚ إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ ۚ وَالَّذِينَ يَمْكُرُونَ السَّيِّئَاتِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ۖ وَمَكْرُ أُولَٰئِكَ هُوَ يَبُورُ
جو شخص عزت چاہتا ہے تو عزت [١٤] تو تمام تر اللہ ہی کے لئے ہے۔ پاکیزہ کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں [١٥] اور صالح عمل انہیں اوپر اٹھاتا ہے اور جو لوگ بری چالیں [١٦] چلتے ہیں تو ایسے لوگوں کے لئے سخت عذاب ہے، اور ان کی چال ہی برباد ہونے والی ہے۔
ف 1: حشر ونشر پر استدلال ہے ۔ کہ جس طرح مردہ زمین بارش کی وجہ سے زندگی کا لباس زیب تن کرلیتی ہے ۔ اسی طرح اللہ کی نگاہ کرم سے لوگ جی اٹھیں گے ۔ اس میں کون بات عقل سے بعید ہے *۔ ف 2: مکہ والے اپنے مال ودولت کی وجہ سے مغرور تھے ۔ اور مسلمانوں کو ان کے افلاس کی وجہ سے حقیر سمجھتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ۔ کہ کم بختو ! ذلت وعزت کا تعلق سرمایہ اور دنیوی متاع سے نہیں