سورة آل عمران - آیت 75

وَمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ إِن تَأْمَنْهُ بِقِنطَارٍ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ وَمِنْهُم مَّنْ إِن تَأْمَنْهُ بِدِينَارٍ لَّا يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ إِلَّا مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَائِمًا ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَيْسَ عَلَيْنَا فِي الْأُمِّيِّينَ سَبِيلٌ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اہل کتاب میں کچھ تو ایسے ہیں کہ اگر آپ ان پر اعتماد کرتے ہوئے ایک خزانہ بھر مال دے دیں تو وہ آپ کو واپس کردیں اور کچھ ایسے ہیں کہ اگر آپ انہیں ایک دینار بھی دے بیٹھیں تو وہ ادا نہ کریں الا یہ کہ تم ہر وقت ان کے سر پر سوار رہو۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ (ان کا عقیدہ یہ بن گیا ہے) کہ ان پڑھوں (غیر یہود) کے بارے میں ان پر کچھ گرفت نہ ہوگی۔ یہ لوگ دیدہ دانستہ [٦٦] اللہ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کر رہے ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بدترین تعصب : (ف ١) اہل کتاب میں یہودی بدترین تعصب کے حامل تھے ان کی ہر وقت یہ کوشش رہتی کہ مسلمانوں کو لوٹا جائے اور ان کے خون سے ہاتھ رنگے جائیں ، مسلمانوں کے باب میں وہ ہر قسم کے عذر اور خداع کو جائز قرار دیتے اور کہتے ، یہ ان پڑھ اور غیر سرمایہ دار لوگ ہر وقت ہماری جوع البقری کا شکار ہو سکتے ہیں اور ان کو دھوکا دینے اور لوٹنے میں مذہبا کوئی مضائقہ نہیں گویا یہ اصول کہ اقوی اضعف کو پامال کرے ‘ بڑا اصول ہے موجودہ یورپ نے اسے یہودیوں سے سیکھا ہے یہی وجہ ہے کہ تمام سفید فام اور باقتدار حکومتیں ضعیف اور ناتوانوں کو اپنا آزوقہ حیات سمجھتی ہیں اور اخلاقا وعرفا انہیں محکم دینے میں کوئی مضائقہ خیال نہیں کرتیں ۔ قرآن حکیم کہتا ہے کہ یہ طرز عمل اللہ تعالیٰ کے قانون انصاف وعدل کے خلاف ہے اور خدائے قدوس پر یہ زبردست الزام ہے اللہ تعالیٰ کسی حالت میں بھی تعصب کو جائز ودرست قرار نہیں دیتے ، انصاف وعدل بہرحال قابل لحاظ ہے ۔