سورة فاطر - آیت 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۚ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو آسمانوں اور زمین کو پیدا [١] کرنے والا اور فرشتوں کو پیغام رساں [٢] بنانے والا ہے۔ جن کے دو دو [٣]، تین تین اور چار چار بازو ہیں۔ وہ اپنی مخلوق کی ساخت میں جیسے چاہے اضافہ [٤] کردیتا ہے کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: یہ سورت مکی ہے ۔ اور اس میں دوسری مکی سورتوں کی طرح عام طور پر توحید ورسالت کے معارف سے بحث کی گئی ہے ۔ اور حشر ونشر پر دلائل قائم کئے گئے ہیں ۔ اور ان تمام شکوک وشبہات کو دور کیا گیا ہے جو اس وقت کے لوگوں کے دلوں میں پیدا ہوئے تھے ۔ اور بتایا گیا ہے کہ یہ اللہ کا سچا اور آخری پیغام ہے *۔ اللہ کی حمدوستائیش سے اس کا آغاز فرمایا ہے ۔ تاکہ معلوم ہو کہ روحانیت کی پہلی منزل نفیس انسانی کا تذلل اور اللہ کی جلالت قدر کا اعتراف اور یقین ہے ۔ جب تک یہ مقام عبودیت طے نہ ہو ۔ اس وقت تک عارف وسالک دوسری منزلوں تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا ۔ فاطر کے معنے جیسا کہ حضرت ابن عباس کی تصریح ہے ۔ مبداء اور آمیندہ کے ہیں ۔ یعنی وہ خدا جس نے کائنات کو اولا کتم عدم سے پیدا کیا ہے ۔ اور جو پیدا کرنے کے لئے ذریعوں اور وسیلوں کا محتاج نہیں ہے ۔ اس کی قدرت کاملہ بجائے خود یہ صلاحیت رکھتی ہے ۔ کہ ہر چیز کو ہر وقت بغیر کسی تیاری کے پیدا کردے ۔ اس کے متعلق یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ کہ وہ کیونکر کائنات کو پیدا کرتا ہے ۔ کیونکہ وہ بہر نہج کامل ہے ۔ اور تمام شروط لازمہ اس کے اشارہ پرموقوف ہیں ۔ اس نے آسمانوں اور زمین کو اس حالت میں پیدا کیا جب کہ ان کا وجود خارج میں متحقق نہیں تھا ۔ فرشتوں کے متعلق اتنی تفصیل بتائی ہے ۔ کہ ان کے دو دو ، تین تین ، چار چا پَر ہوتے ہیں ۔ جن کے ذریعے وہ پرواز کرتے ہیں * مگر یہ ضروری نہیں ہے ۔ کہ یہ پَر پرندوں کے پروں کے مانند ہوں ۔ بلکہ یہ ان سیاروں سے تعبیر ہے ۔ جن کی وجہ سے وہ فضائے قدس میں اڑتے پھرتے ہیں ۔ غرض یہ ہے کہ یہ فرشتے اگر آسمان سے اللہ کا پیغام لے کر بسرعت تمام زمین تک پہنچ جاتے ہی ۔ تو اس میں عقلاً کوئی استحالہ نہیں ۔ اللہ نے ان کو ایسے لطیف اور نورانی ذرائع پرواز دے رکھے ہیں ۔ کہ انہیں ہزارروں میل کی مسافت ایک لمحہ میں طے کرلینے میں کوئی دقت محسوس نہیں ہوتی ۔ حل لغات :۔ اجنحۃ ۔ جناح کی جمع ہے ۔ بمعنی بازو پر *۔