قُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ
آپ کہئے کہ حق آگیا اور باطل [٧٤] نے تو نہ پہلی بار کچھ پیدا کیا تھا نہ دوبارہ کچھ کرسکے گا۔
حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صداقت پر سب سے بڑی دلیل ف 1: حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صادقت پر سب سے بڑی دلیل یہ تھی کہ آپ محض حسیتہ اللہ لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دیتے تھے ۔ اس میں آپ کی کوئی ذاتی منفعت ہرگز پہناں نہ تھی ۔ بلکہ جب آپ سے کہا گیا ۔ کہ اگر آپ نبوت کے ڈھونگ سے (معاذ اللہ) باز آجائیں ۔ تو ہم بہترین معاوضہ دینے کے لئے تیار ہیں ۔ ہم آپ کے قدموں میں سونے اور چاندی کے ڈھیر لگا سکتے ہیں ۔ ہم عرت کی جمیل ترین اور شریف ترین خاتوں کو آپ کے قصد میں دے سکتے ہیں ۔ اور ہم یہ بھی کرسکتے ہیں کہ آپ کو قیادت مطلقہ کے منصب پر سرفراز کردیں ۔ تو آپ نے پورے جوش کے ساتھ فرمایا ۔ کہ تم لوگوں نے مجھے بالکل سمجھنے کی کوشش نہیں کی ۔ اگر تم میرے ایک ہاتھ پر آفتاب رکھ دو ۔ اور دوسرے ہاتھ پر چاند ۔ تو بھی میں یہی کہوں گا ۔ جواب تک کہتا آیا ہوں ۔ میرے خیالات میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا ہوسکتی ۔ ایسا آپ نے کیوں فرمایا اس لئے کہ آپ صداقت کو محض صداقت کے لئے پھیلانا چاہتے تھے ۔ اور یہ نہیں چاہتے تھے کہ اس پر کوئی قیمت وصول کی جائے ۔