قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ ۚ وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
آپ ان سے کہئے کہ :''میرا پروردگار اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے رزق فراخ کردیتا [٥٩] ہے اور جس کے لئے چاہے کم کردیتا ہے اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو تو وہی اس کی جگہ تمہیں اور دے دیتا [٦٠] ہے اور وہی سب سے بہتر رازق [٦١] ہے''
(ف 2) یعنی مال ودولت کی کشائش اور تنگی تو قطعاً اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ وہ چاہے تو ایک بندہ مفلس کو تاج وتخت کا مالک کردے ۔ اور چاہے تو پل بھر میں تخت نشین کو خاک نشین کردے ۔ عجب نادان ہیں جن کو ہے عجب تاج سلطانی فلک بال وہما کو پل میں سونپے ہے مگس رانی ہاں دولت وہ ہے جس کو تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو ۔ جو جیبوں اور بنکوں سے نکل کر قومی ضروریات پر صرف ہو ۔ وہ دولت نہیں جو قومی نحوست ہو لعنت ہو عیاشی اور بدمعاشی ہو کبروغرور ہو اور لوہے کے صندقوں میں بند تہ خانوں میں پنہاں اور زمین میں دفن ہو ۔ حل لغات: وَيَقْدِرُ۔ تنگی سے دیتا ہے ۔