وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ مِنَّا فَضْلًا ۖ يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ وَالطَّيْرَ ۖ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ
اور ہم نے داؤد کو اپنے ہاں سے بزرگی [١٤] عطا کی تھی (اور پہاڑوں کو حکم دیا تھا کہ) اے پہاڑو! داؤد [١٥] کے ساتھ (تسبیح میں) ہم آہنگ ہوجاؤ اور پرندوں کو بھی (یہ حکم دیا تھا) اور ہم نے اس کے لئے لوہے [١٦] کو نرم کردیا تھا۔
حل لغات : أَوِّبِي۔ اوب سے ہے جس کے معنی رجوع کے ہیں ۔ حضرت داؤد اور سلیمان کے متعلق ان آیتوں میں جن واقعات کا تذکرہ ہوا ہے یہ بھی ممکن ہے کہ ان سے مراد حکمت وفطرت کے اسرار سے آگاہی ہو اور بتانا یہ مقصود ہے کہ یہ لوگ رب فاطر سےگہری وابستگی کی وجہ سے فطرت کے امور سے پوری طرح آشنا ہوں ۔ پہاڑوں سے کام لیتے ہوں ۔ پرندوں کو حربی ضروریات کے لئے استعمال کرتے ہوں ۔ اور آہن وفولاد سے متعلقہ فن کو جانتے ہوں ہوسکتا ہے اس وقت حضرت سلیمان نے ایسا مرکب ہوائی ایجاد کرلیا ہو جو فضا میں پرواز کرسکے ، اور ترقی کے فراز اعلیٰ تک رسائی حاصل کرلی ہو یہ سب چیزیں ممکن ہیں ۔