سورة الأحزاب - آیت 63

يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ ۚ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

لوگ آپ سے قیامت کے متعلق [١٠٤] پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ ''اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے۔ اور آپ کو کیا خبر، شاید وہ قریب ہی آپہنچی ہو''

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2) یعنی بعض چیزیں ایسی ہیں جن کا علم صرف جناب باری کو ہے کسی انسان کو ان سے بہرہ ور نہیں کیا گیا ۔ اس لئے اگر حضور (ﷺ) قیامت کے متعلق نہیں جانتے کہ اس کا ظہور کب ہوگا ۔ تو یہ ان کے منصب نبوت کے منافی نہیں ۔ کیونکہ اس کا علم اللہ تعالیٰ سے مختص ہے اور خود انسانی مصالح کا تقاضا ہے کہ اس کو فطرت کے بعض اسرار سے ناآشنا کیا جائے ۔ ورنہ ہمہ دانی کا نتیجہ یہ ہوگا کہ زندگی گزارنا دشوار ہوجائے اور دنیا الم وافسوس کا جہنم زار بن جائے ۔ یہ ان لوگوں کا انجام ہے جو دنیا میں اللہ اور رسول (ﷺ) کی اطاعت سے محروم تھے اور مشائخ و کبار کی اندھی عقیدت میں مبتلا تھے ۔ یہ اس وقت محسوس کرینگے کہ ان لوگوں نے ان کو دنیا میں گمراہ کررکھا ہے ۔ اس لئے ان کی عقیدت اس وقت عقوبت وانتقام سے بدل جائے گی ۔ اور یہ خواہش کرینگے کہ اے کاش ان لوگوں کو عذاب ہو اور یہ غلط قیادت کے مزے کو چکھیں ۔