سورة الأحزاب - آیت 29

وَإِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر تم اللہ، اس کا رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو تو اللہ تعالیٰ نے تم میں سے نیکو کاروں [٤١] کے لئے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کاشانہ نبوت ف 1: بات یہ تھی کہ کاشانہ نبوت میں عجمی بادشاہوں کی طرح دولت کی نمود نہیں تھی ۔ امراء اور مالداروں کی سی حالت نہیں تھی ۔ بلکہ بعض اوقات تو وہاں ضروریات زندگی کا بھی فقدان تھا ۔ اس لئے بالصبع پردہ نقسیان کرم نبوت کو بتقاضائے بشریت بعض دفعہ اس کا احساس ہوتا اور وہ طول خاطر ہوجائیں * ایک دفعہ تو وہ اس دکھ کے اظہار پر مجبور ہوگئیں ۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب یہ سنا ۔ تو آپ کو بدرجہ غایت رنج ہوا ۔ آپ نے عہد کرلیا ۔ کہ ایک مہینہ تک ان خواتیں کے پاس نہ جائیں گے ۔ اس کے بعد تسکین خاطر کے لئے یہ آیات نازل ہوئیں ۔ کہ اے پیغمبر اپنی محترم مخدرات سے کہہ دیجئے ۔ کہ میرے ہاں روح وقلب کی زینت وآرائش کا سامان تو موجود ہے ۔ مگر جس کی آسائشیوں کے لئے جگہ نہیں ۔ اگر تمہارا مقصد صرف دنیا کے منافع سے استفادہ ہے ۔ اور شرف صحبت نبوت کو تم کافی نہیں سمجھتیں ۔ تو آؤ میں تم کو سب حمائیت مال ومتاع دے کر رخصت کردوں ۔ یہاں کوئی جبر اور زبردستی نہیں ہے ۔ پیغمبر کا کاشانہ ہے ۔ بادشاہو کا حرم نہیں ۔ اور اگر تمہاری زندگی کا مقصد اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور عقبیٰ وآخرت ہے ۔ تو پھر میں تم کو خوشخبری سناتا ہوں ۔ کہ تمہارے لئے اللہ تعالیٰ نے اجر عظیم تیار کررکھا ہے *۔ ازواج مطہرات نے جب یہ آیتیں سنیں تو حقیقت وعرفان کا نور سامنے چمکتا ہوا نظر آیا حرم نبوت کی صحیح قدروقیمت معلوم ہوئی ۔ بول اٹھیں ۔ کہ ہمیں تو اللہ اور اس کا رسول پسند ہے ہم دنیا کو اس کے مقابلہ میں کوئی وقعت نہیں دیتیں *۔ وہ لوگ جو تعدد ازدواج کی وجہ سے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر معترض ہیں ۔ وہ تصویر کے اس رخ کو دیکھیں ۔ کیا زندگی کا اس سے پاکیزہ نمونہ انہوں نے کہیں دیکھا ہے ۔ کیا اس کے بعد بھی وہ کہیں گے ۔ کہ آپ نے معاذ اللہ شادیاں حظوظ دنیوی کے لئے کیں ؟ حل لغات :۔ سراحا جمیلا ۔ سرح کے معنے چھوڑ دینا اور رخصت کرنا * یسیرا ۔ آسان ۔ سہل *