سورة الأحزاب - آیت 26

وَأَنزَلَ الَّذِينَ ظَاهَرُوهُم مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن صَيَاصِيهِمْ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِيقًا تَقْتُلُونَ وَتَأْسِرُونَ فَرِيقًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اہل کتاب [٣٦] میں سے جنہوں نے کافروں کی مدد کی تھی انھیں اللہ تعالیٰ ان کے قلعوں [٣٧] سے اتار لایا اور ان کے دلوں میں رعب ڈال [٣٨] دیا کہ ان کے ایک گروہ کو تم قتل کر رہے تھے اور دوسرے کو قیدی [٣٩] بنا رہے تھے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: جنگ احزاب میں جو مخالفین کو شکست ہوئی ۔ وہ محض اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ کمزوروں کی دستگیری فرماتے ہیں ۔ اور مایوسوں کی مایوسی کو امیدوکامیابی میں بدل دیتے ہیں ۔ اللہ کا قانون اور مخلصی کی کوئی راہ باقی نہ رہے ۔ اور بظاہریاس کے بادل دلوں پر چھا جائیں ۔ عین اس وقت وہ بڑھے ۔ اور فرشتوں کے لاؤ لشکر کے ساتھ حملہ آور ہو ۔ اور مخالفین کی صفوں میں ہلچل مچا دے ۔ وہ ہمیشہ سے اپنے قوی و عزیز ہونے کا ثبوت دیتا آیا ہے ۔ اس نے اپنی غیر متوقع اعانتوں سے دائماً اپنے بندوں کو یقین دلایا ہے ۔ کہ مادی قوتیں اس کے مقابلہ میں پرکاہ کے برابر وقعت نہیں رکھتیں ۔ وہ جب چاہے اور جن وسائل سے چاہے ۔ دشمنوں کو ہلاک کردے ۔ وہ ہمیشہ قوت کے مقابلہ میں عاجزی اور مسکت کی مدد فرماتا ہے ۔ وہ موسیٰ کو فرعون کی سر کوئی کے لئے بھیجتا ہے ۔ ابراہیم کو نمرود جیسے جبار کے واسطے مسیح کو یہود حکومت کے لئے مبعوث فرماتا ہے ۔ اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قیصروکسریٰ کی منظم حکومتوں کو درہم برہم کرنے کے لئے ۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہمیشہ یہ پاکباز اور بےسروسامان بزرگ کامیاب رہے اور کفر باوجود اپنی شان وشوکت کے مغلوب رہا غرض یہ ہے ۔ کہ کمزور ایمان کے مسلمان اور منافقین ان واقعات پر غور کریں ۔ اور سوچیں ۔ کہ کیونکر اللہ تعالیٰ اپنے دین کو سربلند کرتا ہے ۔ اور کس طرح کفرذلیل ہوتا ہے * وہ یہودی جو مزے کی زندگی بسر کررہے تھے ۔ اپنی اس شرارت کی وجہ سے کہ انہوں نے معاہدہ شکنی کرکے مشرکین مکہ کا ساتھ دیا ۔ اپنی املاک کو کھو بیٹھے ۔ اور مضبوط قلعوں سے نکل جانے پر مجبور ہوئے *۔ حل لغات :۔ ظاھروھم ۔ ان کی مدد کی تھی * قذف ۔ پھینکا ۔ ڈالا *۔