مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا
مومنوں میں سے کچھ ایسے لوگ ہیں کہ انہوں نے اللہ سے جو عہد [٣٢] کیا تھا اسے سچا کر دکھایا۔ ان میں سے کوئی تو اپنی ذمہ داری [٣٣] پوری کرچکا ہے اور کوئی موقع کا انتظار کر رہا ہے۔ اور انہوں نے اپنے عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔
ف 1: ان آیتوں میں پھر نفس مضمون کی طرف براہ راست توجہ مبذول فرمائی ہے ۔ ارشاد ہے کہ یا تو منافقین کی حالت آپ نے دیکھی ۔ کہ اپنے عہد کو بھی بھلا بیٹھے ۔ اور بدرجہ غایت بزدلی کا اظہار کیا ۔ اور یا یہ مومنین ہیں ۔ کہ عساکر کو دیکھ کر جوش ایمانی سے معمور ہوگئے ۔ اور کہنے لگے ۔ کہ اللہ کی نصرت اور فتح کا وعدہ آن پہنچا ہے ۔ اور اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو کچھ فرمایا تھا ۔ وہ بالکل سچ اور درست ہے ۔ اس میں سرموشک او شبہ کی گنجائش نہیں ۔ ع بہ بین تفاوت راہ کجا است تابہ کجا پھر ان میں ایسے بھی تھے ۔ جنہوں نے انس بن نضر کی طرح اپنے عہد کو پورا کیا ۔ اور بڑھ کر جام شہادت نوش فرمایا اور ایسے بھی تھے ۔ جو خلوص وبے تابی سے اس ساعت سعید کے منتظر رہے * حل لغات :۔ قضی نحبہ ۔ موت سے کنایہ ہے ۔ وہ عادت اور خصلت جس سے اقتداء کی جائے *۔ خدا کمزوروں کی دستگیری کرتا ہے