وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ
لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو اس لئے بیہودہ [٤] باتیں خریدتا ہے کہ بغیر علم [٥] کے اللہ کی راہ سے بہکا دے اور اس کا مذاق اڑائے [٦]۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے رسوا کرنے [٧] والا عذاب ہے۔
لھوالحدیث قرآن حکیم وہ کتاب ہے جس پر انسانیت کی فلاح وبہبود موقوف ہے جو رشدوہدایت ہے جو اللہ کی رحمتوں کی کفیل ہے ۔ تمام مشکلات میں تنہاراہنما ہے ۔ سراپا خیر وبرکت ہے ۔ لوگوں کے لئے قیامت تک آخری دستورالعمل ہے *۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اس مجموعہ پاک کو سناتے اور چاہتے کہ مکہ کے مشرک اس کی روشنی سے اپنے تاریک سینوں کو منور کریں ۔ اور اپنے اعمال کو سنواریں ۔ تو کچھ بدبخت لوگ ایسی گمراہ کن باتوں میں عوام الناس کو الجھا دیتے کہ وہ ان لغویات کو سن کر قرآن کو نہ سنتے ۔ چنانچہ نصرین حارث ان کو عجم کو جھوٹے اور غلط افسانے سناتا ۔ رستم واسفند یار کے قصے تو ان مسیع لگا کر بیان کرتا اور وہ مزے سے ان خرافات کو سنتے ۔ حالانکہ ان میں کوئی بات بھی ان کے لئے رز دیا ۔ علم وحکمت کا باعث نہ ہوتی ۔ ارشاد ہے کہ ایسے لوگوں کو عذاب الیم کی خوشخبری سنا دیجئے ۔ جو قرآن حکیم کی آیات کو نہیں سنتے اور غرور نخوت سے گردن پھیر کر چل دیتے *۔ حل لغات :۔ ھدی ۔ یعنی مراتب علیا تک راہ نمائی ۔ مطلقاً راہ نمائی مقصود نہیں ۔ لھوالحدیث ۔ افسانے ۔ حکائیتیں ۔ نغمہ راگ ۔ اور اسی نوع کی چیزیں ۔ وہ باتیں جو انسان کو حق وصداقت سے بازرکھیں *۔ ف 1: مقصد یہ ہے کہ یہ مکے والے مسلمانوں کو حقیر نہ جانیں ۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے ۔ کہ آخرت کی سعادتیں انہیں کے مقدر میں آئینگے ۔ کیونکہ انہوں نے ایمان اور تقویٰ کی آواز کو سنا اور اس لئے کہ اللہ کا سچا وعدہ ہے *۔