سورة آل عمران - آیت 52

فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر جب عیسیٰ کو ان کے کفر و انکار کا پتہ [٥١] چل گیا تو کہنے لگے : کوئی ہے جو اللہ (کے دین) کے لیے میری مدد کرے؟ حواری [٥٢] کہنے لگے : ’’ہم اللہ (کے دین) کے مددگار ہیں۔ ہم اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور گواہ رہئے کہ ہم مسلمان (اللہ کے فرمانبردار) ہیں‘‘

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

آپ (علیہ السلام) کے اصحاب ارادت : (ف ٢) حضرت مسیح (علیہ السلام) کی یہ تعلیم توحید وروحانیت یہودیوں کو ناگوار محسوس ہوئی ، اس لئے انہوں نے پوری طرح مخالفت کی ٹھان لی حکومت وقت کو آپ کے خلاف آمادہ تعزیر کیا ۔ اس پر آپ (علیہ السلام) نے مخلصین کی ایک جماعت کو دعوت ارادت دی اور (آیت) ” من انصاری الی اللہ “۔ کا نعرہ لگایا ، جس کو سن کر حواریین نے لبیک کہا اور نصرت واعانت کا مضبوط عہد کیا ۔ قرآن حکیم نے حضرت مسیح (علیہ السلام) کو تقدیس کے ساتھ ساتھ حواریوں کو بھی شرف خلعت سے نوازا ، مگر انجیل میں لکھا ہے کہ مسیح (علیہ السلام) کے حواریوں نے حضرت مسیح (علیہ السلام) کو دھوکا دیا اور گرفتار کرا دیا اور انکار کیا ، معلوم ہوتا ہے یہ تحریف ہے ۔ حل لغات : حواریون : جمع حواری ، مخلص دوست ، ارادت مند ۔ مکروا : مصدر مکر ، معنی تدبیر محکم وخفیہ ۔ توفنی : پورا پورا دے گا ، (آیت) ” انی متوفیک “۔ کے معنی پورا پورا لے لینا بھی ہے یعنی میں تمہیں بحفاظت تمام لے لوں گا ۔ ورافعک : کے معنی ہوں گے تعبین نوع کے عینی ، توفی بصورت رفع واقع ہوگی ۔