سورة الروم - آیت 30

فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا ۚ فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

لہٰذا (اے نبی!) یکسو ہو کر اپنا رخ دین [٣٠] پر مرتکز کر دو۔ یہی فطرت الٰہی [٣١] ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ اللہ کی اس خلقت [٣٢] میں کوئی ردوبدل نہیں ہوسکتا یہی درست دین [٣٣] ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مذہب کا جدید ترین معیار ف 3: آج مذہب کے لئے جدید ترین معیار صداقت یہ ہے کہ وہ فطرت کے آئین کے مطابق ہو ۔ آج یہ سمجھا جاتا ہے ۔ کہ ان قوانین میں جو مہروماہ میں اور جبل وکاہ میں کافر ما ہیں ۔ اور ان اخلاقی قوانین کے متبع وسرچشمہ میں کوئی فرق نہیں ۔ جن کو ہم شریعت یا مذہب کہتے ہیں ۔ وہ قلیم مادیت کے ضابطے ہیں ۔ اور یہ دنیائے روحانیت کے قواین ۔ دونوں کا سرچشمہ فطرت اور اس کا غیر مبدل حسن ہے ۔ قرآن حکیم نے آج سے چودہ سو سال قبل اس حقیقت کو اتنا جامع اور واضح الفاظ میں بیان کیا ہے کہ حیرت ہوتی ہے ۔ مذہب کا اتنا تخیل اور اتنا واضح انداز بیان ! یہ اس بات کی دلیل ہے ۔ کہ قرآن اس ذات کا کلام ہے جس کی نظر زمان ومکان کی بعید ترین ومعقول سے بھی کہیں آگے ہے ۔ ارشاد ہے ۔ کہ اطاعت وفرمانبرداری کا جذبہ فطری ہے ۔ اور غیر مبدل اور یہی این قلیم ہے مگر اکثر لوگ اس حقیقت سے آگاہ نہیں ۔ اور وہ مذہب کو اس نقطہ نگاہ سے نہیں دیکھتے *۔