وَمِنْ آيَاتِهِ يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور ایک یہ کہ وہ تمہیں بجلی دکھاتا ہے جس سے تم ڈرتے بھی ہو اور امید [٢١] بھی رکھتے ہو اور آسمان سے پانی برساتا ہے جس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ [٢٢] کردیتا ہے۔ سمجھنے سوچنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔
(ف 1)ان تمام آیات میں فکروعلم کی دعوت ہے اور کہا گیا ہے کہ کائنات کے رموز واسرار پر غور کرو ۔ اور یہ دیکھو کہ یہ کارگار حیات کس درجہ کامل وجامع قوانین پر قائم ہے ۔ آسمانوں اور زمین کی پیدائش پر غور کرو ۔ زبانوں ، اور رنگتوں کے امتیازات کو گہری نظر سے دیکھو ۔ فطرت کا ہر مظہر تمہارے آرام اور تمہاری آسائش وآسودگی کے لئے ہے ۔ رات کو دن کے تھکے ہارے سو جاتے ہیں ۔ دن کی روشنی میں اپنا کام کاج کرلیتے ہوں ۔ یہ تقسیم کتنی ضروری ہے ؟ آسمان پر بادل گھرکر آتے ہیں بجلی کوندتی ہے ۔ تم ڈرتے بھی ہو اور امید بھی رکھتے ہو کہ اگر بارش ہوجائے تو مردہ اور خشک زمین زندہ ہوجائے گی ۔ کھیت لہلہا اٹھیں گے ۔ اسی طرح ہواؤں اور بادلوں کا علم تمہاری زراعت کے لئے ازبس ضروری ہے ﴿إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ﴾ پھر یہ دیکھو کہ ستارے کیونکر اپنے مدار اور محور پر قائم ہیں ۔ اور زمین کس طرح اس کے حکم سے اپنی جگہ پر استوار ہے ۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ آفتاب اپنی طرف کھینچ لے جائے ۔ اور ساری کائنات وقت مقررہ سے پہلے درہم وبرہم ہوجائے ۔ جب وہ متعین وقت آجائے گا ۔ اس وقت یہ تمام قانون معطل ہوجائیں گے ۔ اور ان کی جگہ دوسرے قوانین لے لیں گے ۔ پھر ایک دفعہ تم سب زمین میں سے نکلو گے اور اس کےحضور میں پیش کئے جاؤ گے ۔ زمین و آسمان کی ہر چیز اس کے تابع ہے اور کسی شئے میں انکار وکشی کی تاب تواں نہیں ۔ غرض یہ ہے کہ مردمسلم کی نگاہیں آفاق گیر ہونی چاہئیں ۔ اس کو کائنات کی ہر چیز پر غور کرنا چاہئے ۔ اس کے لئے طبیعات کا دفتر بےپایاں پڑھناوہ کائنات کے اسرار رموز پر فلسفیانہ غور بھی اتنا ہی ضروری ہے ۔ جتنا کہ فقہ ومسائل کا جاننا ۔ احکام وشریعت سے آگاہی حاصل کرنا ۔حل لغات : فَضْلِهِ۔ عنایت ووبخشش دولت سے تعبیر ہے معلوم ہوا حلال ذرائع سے حاصل شدہ دولت اللہ کا فضل ہے جس سے محرومی بڑی بدقسمتی ہے۔