سورة الروم - آیت 24

وَمِنْ آيَاتِهِ يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ایک یہ کہ وہ تمہیں بجلی دکھاتا ہے جس سے تم ڈرتے بھی ہو اور امید [٢١] بھی رکھتے ہو اور آسمان سے پانی برساتا ہے جس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ [٢٢] کردیتا ہے۔ سمجھنے سوچنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: ان تمام آیات میں فکروعلم کی دعوت ہے ۔ وجہ کہا گیا ہے ۔ کہ کائنات کے رموز واسرار پر غور کرو ۔ اور یہ دیکھو ۔ کہ یہ کارگریاں کس درجہ کامل وجامع قوانین پر قائم ہے ۔ آسمانوں اور زمین کی پیدائش پر غور کرو ۔ زبانوں ، اور رنگتوں کے امتیازفات کو گہری نظر سے دیکھو ۔ فطرت کا ہر مظہر تمہارے آرام اور تمہاری آسائش وآسودگی کے لئے ہے ۔ رات کو دن کے تھکے ہارے سو جاتے ہیں ۔ دن کی روشنی میں اپنا کام کاج کرلیتے ہوں ۔ یہ تقسیم کتنی ضروری ہے ؟ آسمان پر بادل گھرکر آتے ہیں بجلی کوندتی ہے ۔ تم ڈرتے بھی ہو اور امید بھی رکھتے ہو ۔ کہ اگر بارش ہوجائے تو مردہ اور خشک زمین زندہ ہوجائے گی ۔ کھیت لہلہا اٹھیں گے ۔ اسی طرح ہواؤں اور بادلوں کا علم تمہاری زراعت کے لئے ازبس ضروری ہے ۔ ان فی ذالک لایت تقوم یعقلون پھر یہ دیکھو کہ ستارے کیونکر اپنے مدار اور محور پر قائم ہیں ۔ اور زمین کس طرح اس کے حکم سے اپنی جگہ پر استوار ہے ۔ ایسا نہیں ہوسکتا ۔ کہ آفتاب اپنی طرف کھینچ لے جائے ۔ اور ساری کائنات وقت مقررہ سے پہلے درہم وبرہم ہوجائے ۔ جب وہ متعین وقت آجائے گا ۔ اس وقت یہ تمام قانون معطل ہوجائیں گے ۔ اور ان کی جگہ دوسرے قوانین لے لیں گے ۔ پھر ایک دفعہ تم سب زمین میں سے نکلو گے اور اس حضور میں پیش کئے جاؤ گے ۔ زمین و آسمان کی ہر چیز اس کے تابع ہے اور کسی شئے میں انکار وکشی کی تاب تواں نہیں *۔ غرض یہ ہے ۔ کہ مردمسلم کی نگاہیں آفاق گیر ہونی چاہئیں ۔ اس کو کائنات کی ہر چیز پر غور کرنا چاہئے ۔ اس کے لئے طبیعات کا دفتر بےپایاں پڑھناوہ کائنات کے اسرار رموز پر فلسفیانہ غور کی بھی اتنا ہی ضروری ہے ۔ جتنا کہ فقہ ومسائل کا جاننا ۔ احکام وشریعت سے آگاہی حاصل کرنا * حل لغات :۔ فضلیہ ۔ عنایت ووبخشیش دولت سے تعبیر ہے معلوم ہوا حلال ذرائع سے حاصل شدہ دولت اللہ کا فضل ہے جس سے محرومی پر کہ قسمت لاشرح تابع اور اطاعت شعار ۔ قنوت سے مراد ہے کہ ہر چیز طبعی طور پر اللہ کے ہمہ گیر قوانین کی تابع ہے ۔ اور انحراف کی طاقت نہیں رکھتی *