سورة الروم - آیت 19

يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَيُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ وَكَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہی زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ [١٥] سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کرتا ہے۔ اسی طرح تم بھی (مرنے کے بعد زمین سے) نکالے [١٦] جاؤ گے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: خدا کی صفت یہ ہے کہ وہ جن چیزوں کو ہم انسداد کہتے ہیں ۔ ان کو اس طرح ترکیب دیتا ہے ۔ کہ ان میں تضاد بالکل دور ہوجاتا ہے ۔ اور بظاہر ناممکن چیزیں اس کی قدرت کاملہ سے واقعات کی صورت اختیار کرلیتی ہیں * موت اور زندگی باہم بالضد ہیں ۔ مگر وہ مردوں کو جلاتا اور زندوں کو موت کی آغوش میں دے دیتا ہے ۔ اسی طرح مٹی ایک بےجان چیز ہے ، مگر وہ اسی بےجان شئے سے انگوریاں پیدا کرتا ہے ۔ جو انسانی زندگی کا ایک عنصر ثابت ہوتی ہے *۔ حل لغات :۔ یحی الاراض ۔ فجا ہے عرض یہ ہے کہ زمین جب خشک ہوجاتی ہے تو اللہ باران رحمت سے اس کو تازہ بنا دیتا ہے * السنتکم بصنہ ۔ تبع السباق کسی زبان ۔ الولیقکف ۔ ملوعان لین کی جمع ہے بمعنی رنگ *