سورة العنكبوت - آیت 56

يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ أَرْضِي وَاسِعَةٌ فَإِيَّايَ فَاعْبُدُونِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو! (اگر تم پر مکہ کی سرزمین تنگ ہوگئی ہے تو) میری زمین یقیناً بڑی وسیع ہے لہٰذا میری ہی عبادت [٨٨] کرو۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہجرت ف 1: اسلام چونکہ تہذیت وتمدن اور عقائد وعبادات کے لحاظ سے ایسا مذہب نہیں ہے جس میں کسی خاص ماحول یا فضا کے ساتھ دینی اختصاص ہو ۔ اس لئے وہ بالطیع قیود ووطن سے آزاد ہے ۔ اس کے نزدیک ہر وہ خطہ ارض وطن ہے ۔ جہاں مسلمان مومنین اسلامی زندگی بسر کرسکے ۔ اور ہو وہ جگہ چھوڑ دینے کے لائق ہے جہاں دین کی آزادی میسر نہیں ۔ اگرچہ وہ مکہ جیسی متبرک جگہ ہی کیوں نہ ہو اسلام ایسا مکمل حدود تا آشیانہ اور ہمہ صداقت مذہب ہے کہ لاہ مکان ونسان کی حدود سے بےنیاز ہے ۔ ساری دنیا کیوسعتیں اس کا صحن مکانی ہیں ۔ چنانچہ ارشاد ہے ارغی واسعۃ یعنی میری زمین میرے مومن بندوں پرکشادہ ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ ملکی رسم ورواج یا ملک کا مستبعدانہ قانون مسلمان کی روح آزادی کو نہ کچل دے ۔ مسلمان کوہر آن لازم ہے ۔ کہ اسکے دل اور جسم پر بجز رب کعبہ کے کسی کی حکومت نہ وہ جب جھکے ! اس کے سامنے جھکے اور جب محبت کا اظہار کرے تو اسی سے کرے