سورة العنكبوت - آیت 48

وَمَا كُنتَ تَتْلُو مِن قَبْلِهِ مِن كِتَابٍ وَلَا تَخُطُّهُ بِيَمِينِكَ ۖ إِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور (اے نبی!) اس سے پہلے آپ نہ تو کوئی کتاب پڑھ سکتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے لکھ سکتے [٨٠] تھے۔ اگر ایسی بات ہوتی تو باطل پرست شبہ میں پڑ سکتے تھے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

امی نبی (ﷺ) (ف 2) اس آیت میں قرآن حضور (ﷺ) کی شان امت کو پیش کرتا ہے کہ وہ شخص جس نے توحید کے اسرار ورموز کو وا شگاف طور پر بیان کیا جس نے انسانوں کی صحیح راہنمائی کی ۔ جس نے مذہب کی مشکل گتھیوں کو آن کی آن میں نہایت آسانی سے سلجھادیا ۔ جس نے نفس عقل کو حیران وششدر کردیا ۔ جس کی حکمت حکمت بالغہ جس کافرمان فرمان فطرت ۔ جو دنیا جہان کا محبوب ہے ۔ جس کے ادنی خادموں کی غلامی فلسفہ نے صدیوں تک کی ۔ جس نے قرآن ایسی عظیم الشان کتاب پیش کی جس نے قیامت تک کے لئے دماغوں کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر تمہیں اس کی عظمت میں کلام ہے تو آؤ اس کا مقابلہ کرکے دیکھ لو ۔ وہ امی تھا ۔ اس نے کسی شخص کے سامنے زانوئے تلمذ طے نہیں کیا ۔ وہ ذہن وقلب کے لحاظ سے کسی انسان کا ممنون احسان نہیں ۔ ورنہ کہنے والوں کو موقع ملتا کہ یہ کلام ان کا اپنا کلام ہے ۔ جو اللہ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے ۔