قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ۚ ثُمَّ اللَّهُ يُنشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
آپ ان سے کہئے کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ اللہ نے کس طرح مخلوق [٣٢] کو پہلی بار پیدا کیا ہے۔ پھر اللہ ہی دوسری بار پیدا کرے گا۔ اللہ تعالیٰ یقینا ہر چیز پر قادر ہے
(ف 1) غرض یہ ہے کہ غور وفکر بھی عالم حشر کے امکانات پر روشنی ڈالتا ہے ۔ اور تجربہ وآزمائش بھی ۔ ارشاد ہے کہ تم زمین میں چل کر دنیا پر نظر دوڑاؤ۔ اور دیکھو کہ کیا کائنات کی ہر چیز یہ نہیں بتارہی ہے کہ اس کو پیدا کرنے والا اللہ ہے ۔ اور نشأۃ اخری کے تسلیم کرلینے میں کیا تامل ہوسکتا ہے بات یہ ہے کہ اس قسم کے اعتراضات اور شکوک اس وقت پیدا ہوتے ہیں ۔ جب اللہ کی قدرتوں پر ایمان نہ ہو ۔ اور جب اس کو تسلیم کرلیا جائے ۔ تو پھر تمام اعتراضات اٹھ جاتے ہیں ۔ حل لغات : يُنْشِئُ۔ انشاء سے ہے ، پیدا کرنا۔