سورة العنكبوت - آیت 8
وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا ۖ وَإِن جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۚ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور ہم نے انسان کو تاکیدی حکم دیا کہ وہ اپنے والدین [١٠] سے نیک سلوک کرے اور اگر وہ اس بات پر زور دیں کہ تو کسی کو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں [١١] تو ان کا کہنا نہ مان [١٢]۔ میری طرف ہی تمہیں لوٹ کر آنا ہے تو میں تمہیں بتادوں [١٣] گا کہ جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
ف 2: یعنی والدین کی اطاعت مذہب اور دین کا اہم جزو ہے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے اور ہر حالت میں انکا احترام کرے بجز اس صورت کے کہ وہ شرک ، بدعت کی باتوں پر آمادہ کریں *۔ حل لغات : وصینا ۔ توصیہ کے معنی تاکید کے ساتھ کسی بات کو کہنا ہے *۔