وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ
حالانکہ ہم نے ان لوگوں کو آزمایا تھا جو ان سے پہلے گزر چکے [٢] ہیں۔ اللہ تعالیٰ ضرور یہ معلوم [٣] کرنا چاہتا ہے کہ ان میں سے سچے کون ہیں اور جھوٹے کون
ف 1: مکے کی زندگی میں مسلمانوں کو جب تکلیفیں پہنچتیں ۔ تو بعض ضعیف ال ایمان مسلمان گھبرا اٹھتے ۔ اس پر ان آیات کا نزول ہوا ۔ کہ صرف امنا کہہ دینا کافی نہیں بلکہ آزمائش شرط ہے ۔ اللہ تعالیٰ واقعات کے رنگ میں دیکھنا چاہتے ہیں ۔ کہ ان لوگ قول وعمل کے لحاظ سے صادق ہیں اور کون لوگ قول وعمل کے لحاظ سے کاذب ہیں ۔ کن لوگوں کے دلوں میں ایمان مضبوط ہوچکا ہے ۔ اور کون لوگ ہنوز ضعیف ال ایمان ہیں *۔ حل لغات :۔ لیعلمن ۔ اللہ کا علم ازلی ہے ۔ اس میں واقعات وحوادث سے کوئی تغیر پیدا نہیں ہوتا ۔ اس لئے اس سے مراد علم مستانف نہیں ہے ۔ بلکہ وہ علم ہے جو حالات کے بروئے کار آنے سے ہوتا ہے *۔