إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لَرَادُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍ ۚ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ مَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ وَمَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
اے نبی! بلاشبہ جس (اللہ) نے آپ پر قرآن (پر عمل اور اس کی تبلیغ) [١١٥] فرض کیا ہے وہ آپ کو (بہترین) [١١٦] انجام کو پہنچانے والا ہے۔ آپ ان (کافروں) سے کہئے کہ : میرا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون ہدایت [١١٧] لے کر آیا ہے اور کون واضح گمراہی میں پڑا ہے۔
مراجعت وطن کی پیشیگوئی (ف 3) حضور (ﷺ) نے جب مکہ والوں کو رشدوہدایت کا پیغام پہنچایا تو ان لوگوں کو سخت ناگوار گزرا ۔ اور انہوں نے انتہائی درجہ کی مخالفت کی ۔ اور اس حد تک عناد اور دشمنی کا مظاہرہ کیا کہ حضور ہجرت پر مجبور ہوگئے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آپ فکر نہ کریں آپ کو پھر مکہ میں لوٹا دیا جائے گا ۔ اور موقع دیا جائے گا کہ آپ اپنے وطن مالوف میں رہیں اور خیر وبرکت کا پیغام ان کے کانوں تک پہنچائیں ۔ غور فرمائیے ایک شخص بےکسی اور بےچارگی کے عالم میں ہجرت کرتا ہے ۔ وطن سے تین سو کوس دور جارہتا ہے ۔ مگر اس کو یہ مژدہ سنایا جارہا ہے کہ تم ضرور وطن پہنچو گے چنانچہ قرآن کی یہ پیشگوئی حرف بحرف پوری ہوئی ۔ حضور (ﷺ) مکہ میں دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ فاتحانہ داخل ہوئے اور یہی مکہ والے جنہوں نے حضور (ﷺ) کو ہجرت پر مجبور کردیا تھا ۔ بالآخر اللہ کے سامنے جھکے اور ان میں سے اکثر لوگوں نے اسلام قبول کرلیا۔ حل لغات : مَعَادٍ۔ اصلی مقام ۔ وطن ۔ جہاں آدمی گھوم گھام کر پہنچ جائے ۔ عالم آخرت ۔