قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۖ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا ۗ وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ
زکریا نے عرض کی: ’’پروردگار! پھر میرے لیے کوئی نشانی مقرر فرما دے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا : ’’ نشانی یہ ہے کہ آپ تین دن لوگوں سے اشارہ کے سوا [٤٣] بات چیت نہ کرسکیں گے۔ ان دنوں اپنے پروردگار کو بہت یاد کیا کیجئے اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کیجئے۔‘‘
روحانی وسائل : (ف ٣) حضرت زکریا (علیہ السلام) نے بشارت کی تحقیق کے لئے پوچھا کہ اس کے وقوع کی علامات کیا ہوں گی ؟ خدا نے فرمایا ، تیری زبان گنگ ہوجائے گی اور تو تین دن تک بجز اشارات کے اظہار مطلب نہ کرسکے گا اور اس اثنا میں تو رب العزت کی صبح وشام تسبیح وتقدیس کر ، ان آیات میں یہ بتایا کہ مرد مومن محض مادی اسباب ووسائل پر بھروسہ نہیں رکھتا ، بلکہ وہ اللہ تعالیٰ سے روحانی وسائل کا طالب رہتا ہے ، ایک مادہ پرست انسان تلقین سن کر ہنس دے گا کہ وظیفہ تولید کو عبادت سے کیا تعلق ؟ لیکن جن کے دماغ فلسفہ سے یا بس اور خشک نہیں ہوگئے ، اس بات کو تسلیم کریں گے کہ ہر مادی نتیجہ معلول ہوتا ہے روحانی اسباب ووسائل کا ، یہ درست ہے کہ ہماری نظریں صرف مادیت تک محدود رہتی ہیں ، مگر اس کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ کائنات میں صرف مادیت ہی مادیت ہے ، اللہ والے اور نیک لوگ ظاہری اسباب ووسائل سے کام تو لیتے ہیں ، مگر ان کے تابع نہیں رہتے ۔ حل لغات : مصدقا بکلمۃ من اللہ : یعنی پیغام الہی کے مصدق ۔ حصور : پاکباز ، مناہی سے پرہیز کرنے والا ، اپنے آپ کو خواہشات نفس سے محفوظ رکھنے والا ، محتاط ضابطہ ۔ عاقر : وہ عورت جس کے اولاد نہ ہو ، جو عمر کے ایسے حصے میں جہاں اولاد نہیں ہوتی ۔ رمز ۔ اشارہ کنایہ ۔ ابکار : صبح ۔