فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ فِي زِينَتِهِ ۖ قَالَ الَّذِينَ يُرِيدُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا يَا لَيْتَ لَنَا مِثْلَ مَا أُوتِيَ قَارُونُ إِنَّهُ لَذُو حَظٍّ عَظِيمٍ
پر (ایک دن) وہ اپنی قوم کے لوگوں کے سامنے [١٠٧] بڑے ٹھاٹھ باٹھ سے نکلا۔ جو لوگ حیات دنیا کے طالب گار تھے وہ کہنے لگے : کاش ہمیں بھی وہی کچھ میسر ہوتا جو قارون کو دیا گیا ہے، وہ تو بڑا ہی بختوں والا ہے۔
نفسیات انسانی کا ادق تجزیہ ف 1: اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں نفسیات انسانی کا نہایت عمدہ تجزیہ کرکے دکھایا ہے ۔ کہ کس طرح اس کو کسی پہلو قرار نہیں ۔ یہ تو یہ کیفیت تھی ۔ کہ جب قارون کو سج دھج میں محل سرائے سے نکلتے دیکھتے تو ان کے دلوں میں یہ خواہش پیدا ہوتی ۔ کہ کاش کہ ہم بھی اسی طرح مال ودولت سے بہرہ ور ہوتے اور یا اب یہ حالت ہے ۔ کہ قارون جب اپنے غرور کی وجہ سے زمین میں دھنس گیا ۔ تو یہ لوگ اللہ کا شکر ادا کررہے ہیں کہ اس نے ان کو اس عذاب سے محفوظ رکھا ۔ اور گویا اب ان کو احساس ہوا ۔ کہ منکرین کے لئے فوز و فلاح نہیں *۔ حل لغات : فی زینتیہ ۔ اپنی سج دھن میں * حظ ۔ حصہ نصیب اور قسمہ *